• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:49pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:04pm

بلے کا نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کےخلاف درخواست لارجر بینچ کو ارسال

شائع June 4, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی بلے کا نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواست لارجر بینچ کو ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ نے تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی، پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری اور سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جج نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیے کہ آپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟ وکیل تحریک انصاف عزیز بھنڈاری نے بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ملک بھر میں ہوتے ہیں، جسٹس عابد عزیز شیخ نے دریافت کیا کہ آپ کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کون لوگ سلیکٹ ہوتے ہیں؟ الیکشن شیڈول کا طریقہ کار کیا ہے؟ آپ کا پروسس آف الیکشن کیا ہے آپ کہاں سے بیٹھ کر الیکشن کنٹرول کرتے ہیں؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی کا کنٹرول ہی نہیں اور ہر کوئی اپنا الیکشن لڑ رہا ہے؟ یہ کون طے کرتا ہے کہ آپ کا الیکشن کس جگہ ہوگا؟ کیا الیکشن کمیشن آپ کو بتاتا ہے کہ یہاں پر الیکشن کرائیں یا آپ خود جگہ کا تعین کرتے ہیں؟

اس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کرانے سے پہلے الیکشن کمیشن کو تمام معلومات فراہم کردیں تھیں۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کہ یہ بتائیے کہ الیکشن کمیشن نے آپ کے خلاف کہاں کارروائی شروع کر رکھی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کارروائی اسلام آباد میں شروع کر رکھی ہے۔

عدالت نے مزید دریافت کیا کہ آپ کا انٹرا پارٹی الیکشن کا سینٹر کہاں تھا؟ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ الیکشن پورے ملک میں ہوئے ڈیجٹیل ووٹنگ بھی ہوئی، آپ کو پتا ہے آج کل پی ٹی آئی پر جو مہربانیاں ہورہی ہے کتنا مشکل ہے الیکشن کرانا۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ صرف لیگل بات کریں سیاسی باتیں یہاں نہ کریں، آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کو یہ درخواست اسلام آباد میں دائر کرنی چاہیے تھی؟

وکیل پی ٹی آئی عزیز بھنڈاری نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن ایک وفاقی ادارہ ہے ، کہیں بھی درخواست دائر کی جاسکتی، عدالت نے کہا کہ یہ تو تب ہے کہ جب آپ صرف الیکشن کمیشن کے قوانین چیلنج کریں، اگر آپ الیکشن کمیشن کی کارروائی چیلنج کریں گے تو پھر جہاں کارروائی ہورہی ہے وہاں درخواست دائر کرنی چاہیے، لاہور میں آپ کا کون سا حق متاثر ہوا ہے؟ الیکشن کمیشن نے جو آپ کو نوٹس بھیجا وہ اسلام آباد میں بھیجا ہے۔

اس موقع پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ مجھے بات تو کرنے دیں، اگر آپ مجھے درمیان میں روکتے رہیں گے تو میں کیسے اپنی بات کروں گا؟ ایسا نہیں ہے کہ میں یہاں بغیر قانون پڑھے آگیا ہوں، اگر الیکشن کمیشن ہمارے خلاف کوئی کارروائی کرے گا تو اس کے اثرات پورے ملک میں ہوں گے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک تو الیکشن کمیشن نے آپ کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کیا، صرف نوٹس ہے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست کو لارجر بینچ کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اسی نوعیت کی درخواست پہلے سے لارجر بینچ کے پاس زیر سماعت ہے، درخواست گزار کے مطابق معاملہ اہم نوعیت کا ہے اور آئندہ ہفتے سماعت کےلیے مقرر کیا جائے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مناسب احکامات کے بعد درخواست کو لارجر بینچ کے پاس بھجوا دیں، لارجر بینچ ہی درخواست پر عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ کرے گا۔

واضح رہے کہ 31 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواست پر سماعت 4 جون تک ملتوی کردی تھی۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔

تاہم 10 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دے دی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

بعد ازاں 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024