• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پارلیمنٹ میں ایجنسیوں کے بجائے عوامی نمائندے ہونے چاہئیں، فضل الرحمٰن

شائع June 3, 2024
مولانا فضل الرحمٰن — فائل فوٹو: فیس بُک
مولانا فضل الرحمٰن — فائل فوٹو: فیس بُک

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سیاست میں مداخلت پر اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں کسی ایجنسی کے بجائے عوام کے نمائندے ہونے چاہئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ 8 فروری کے عام انتخابات کو متعدد بار مسترد کرچکے ہیں اور وہ مسلسل اسٹیبلشمنٹ اور موجودہ حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن گزشتہ کئی ماہ کے دوران متعدد بار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں کرچکے ہیں، جو مبینہ انتخابی دھاندلی اور بیرونی قوتوں کی جانب سے ’حکومتیں بنانے اور ختم کرنے میں کردار‘ پر ناراض دکھائی دیتے ہیں۔

ہفتہ کو مظفر گڑھ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے ’سیاست میں مداخلت‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ لوگوں کا حق ہے اور حکومتیں عوام کی مرضی کے مطابق بننی چاہئیں، چاہے کوئی کتنا ہی طاقت کیوں نہ رکھتا ہو۔

انہوں نے طاقتور حلقوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قوم ان کی طاقت کو نظر انداز کرتی ہے اور غلامی کو قبول نہیں کرے گی، آپ اپنے محلوں میں بیٹھ کر لوگوں کے حقوق کا مذاق نہیں اڑاسکتے اور ان نہ ہی ان کے ووٹوں کی بے قدری کرسکتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ موجودہ اسمبلیاں ’اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھتی ہیں‘ اور یہ عوام کی نمائندگی نہیں کرتیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، ہم پارلیمنٹ کو عوام کا نمائندہ ادارہ سمجھتے ہیں لہذا اس میں کسی ایجنسی کے بجائے عوامی نمائندے ہونے چاہیے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا نام و نشان تک نہیں تھا، اور پارلیمنٹ کو محکوم بنایا گیا، جب کہ میں ایک تجربہ کار پارلیمنٹیرین کے طور پر سوال کرتا ہوں ’کیا قانون ساز اپنی مرضی کے مطابق قانون بنا سکتے ہیں؟‘

انہوں نے دفاع کے معاملات میں فوج کی اہمیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہر سپاہی حلف اٹھاتا ہے کہ وہ کبھی سیاست میں حصہ نہیں لے گا، اگر آپ اس حلف کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو آپ اب سپاہی نہیں رہے اور میں آپ کا احترام کرنے کا پابند نہیں ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024