جنگ بندی کے منصوبے پر اسرائیلی وزرا نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دے دی
اسرائیل کے دو انتہائی دائیں بازو کے وزرا نے دھمکی دی ہے کہ اگر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر راضی ہو جاتے ہیں تو وہ حکومتی اتحاد کو ختم کر دیں گے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ بیزا لال اسموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر ایتامر بین گوئر نے کہا ہے کہ وہ حماس کے تباہ ہونے سے پہلے کسی بھی معاہدے کے خلاف ہیں۔
لیکن اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر نیتن یاہو اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں تو وہ حکومت کی حمایت کریں گے۔
وزیراعظم نے خود اصرار کیا ہے کہ جب تک حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم نہیں کیا جاتا اور تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تب تک کوئی مستقل جنگ بندی نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی تین حصوں پر مشتمل تجویز 6 ہفتے کی جنگ بندی کے ساتھ شروع ہوگی جس میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) غزہ کے آبادی والے علاقوں سے نکل جائیں گے، یہ معاہدہ بالآخر تمام یرغمالیوں کی رہائی، ایک مستقل دشمنی کا خاتمہ اور غزہ کی تعمیر نو کے ایک بڑے منصوبے کا باعث بنے گا۔
لیکن ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں بیزا لال اسموٹریچ نے بتایا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ وہ ایسی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے جو مجوزہ خاکہ پر متفق ہو اور حماس کو تباہ کیے بغیر اور تمام یرغمالیوں کو واپس لائے بغیر جنگ کا خاتمہ کرے۔
اس کے علاوہ ایتامر بین گوئر نے کہا کہ معاہدے کا مطلب ہے جنگ کا خاتمہ اور حماس کو تباہ کرنے کے مقصد کو ترک کرنا، یہ ایک غیر ذمہ دارانہ معاہدہ ہے، جو دہشتگردی کی فتح اور اسرائیلی ریاست کے لیے سلامتی کا خطرہ ہے۔
انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کرنے کے بجائے حکومت تحلیل کرنے کے کا کہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دائیں بازو کے اتحاد کو پارلیمنٹ میں کم اکثریت حاصل ہے، جس میں متعدد دھڑوں پر انحصار کیا گیا ہے، ان میں ایتامر بین گویر کی 6 نشستوں والی اوٹزما یہودیت (یہودی طاقت) پارٹی اور بیزا لال اسموٹریچ کی 7 نشستوں والی مذہبی صیہونیت پارٹی شامل ہے۔