• KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm
  • KHI: Maghrib 7:25pm Isha 8:53pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:48pm
  • ISB: Maghrib 7:21pm Isha 9:03pm

لاہور: ڈیفنس کار حادثہ کیس، ملزم افنان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

شائع June 2, 2024
— فائل/ فوٹو: فیس بک
— فائل/ فوٹو: فیس بک

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ڈیفنس کار حادثے کے مرکزی ملزم افنان شفقت کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج خالد ارشد نے استغاثہ اور درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد افنان شفقت کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے تفتیش مکمل کر لی ہے اور ان کے مؤکل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

ایک پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمے کی سماعت شروع کر دی گئی ہے اور ملزم اس مرحلے پر ضمانت کے مستحق نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے مرکزی ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ مین توسیع کردی تھی۔

22 اپریل کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس میں کارحادثے کے ملزم افنان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 7 مئی تک توسیع کر دی تھی۔

پسِ منظر

خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں تیز رفتار کار کی ٹکر سے 2 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اورجاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2024
کارٹون : 7 جولائی 2024