• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

احمد فرہاد بازیابی کیس: ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد

شائع May 31, 2024
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ / ویب سائٹ
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ / ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی اہلیہ عروج زینب کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے مؤقف اپنایا کہ احمد فرہاد پر آزاد کشمیر کی حدود میں مقدمات درج ہیں، احمد فرہاد 2 جون تک جسمانی ریمانڈ پر ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ احمد فرہاد سے اس کی فیملی کی ملاقات کرا دی گئی ہے، حبس بے جا کی پٹیشن نمٹائی جائے۔

وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ‏ہم نے صرف واپسی نہیں مانگی تھی بلکہ یہ بھی مانگا تھا کہ جبری گمشدگی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہو، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ‏یہ کیس صرف تب ختم ہوگا جب وہ عدالت میں پیش ہوگا۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ ‏جس دن احمد فرہاد کورٹ میں آئے گا ہم پٹیشن نمٹا دیں گے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیے کہ کشمیر فارن ٹیراٹری ہے جس کا اپنا آئین اور اپنی عدالتیں ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں پاکستانی عدالتوں کے فیصلے غیر ملکی عدالت کے فیصلوں کے طور پر پیش ہوتے ہیں۔

وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ یہاں سے فیملی دھیر کوٹ تھانے گئی، پورا پولیس اسٹیشن اور لاک اپ دیکھا لیکن احمد فرہاد وہاں نہیں تھے، ‏پوچھنے پر بتایا گیا کہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مظفر آباد ٹرانسفر کردیا ہے۔

ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ ‏وہاں پہنچے تو پولیس والے نے کہا ہمارا پرچہ ہے لیکن وہ تھانے میں نہیں ایس ایچ او کے پاس ہیں، ‏احمد فرہاد کو ملنے کے لیے 14 کلومیٹر دور گئے، ان کی حالت اچھی نہیں تھی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ‏احمد فرہاد پر اب دو ایف آئی آرز ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال کا کہنا تھا کہ ‏ہمارے علم میں دو ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ 29 مئی کو گرفتاری ہوئی ہم اُس سے پہلے والے وقت کو ڈھونڈ رہے ہیں کہ وہ کہاں تھا؟ جس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ‏سر یہ وہاں کی عدالت دیکھے گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہر شخص کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے، جس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے مؤقف اپنایا کہ اب انہوں نے قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا ہے۔

ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ عدالت نے قوانین اور طریقہ کار کے غلط استعمال کو بھی دیکھنا ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم نے قانون کے غلط استعمال کا ہی تو تعین کرنا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جس طرح یہاں 9 مئی کے واقعات ہوئے، ویسے ہی وہاں بھی احتجاج پر مقدمات درج ہوئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ احمد فرہاد پر کتنے پرچے ہوئے ہیں؟ پولیس نے احتجاج پر تیس چالیس پرچے تو دیے ہوں گے، مزید کہا کہ میں ابھی کمنٹ نہیں کروں گا ورنہ پرچوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔

عدالت نے احمد فرہاد کی بازیابی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 29 مئی کو وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران چند روز سے لاپتا شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی تھی۔

اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ احمد فرہاد گرفتار اور دھیرکوٹ آزاد کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔

یاد رہے کہ 16 مئی کو آزاد کشمیر کے صحافی و شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں کیا گیا تھا۔

شاعر فرہاد علی شاہ کی زوجہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمے میں فرہاد علی کی اہلیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے خاوند کو نامعلوم افراد نے سوہان گارڈن سے اغوا کیا اور بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے ہمارے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے اور ڈی وی آر بھی ساتھ لے گیے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ نامعلوم افراد میرے خاوند کو اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے گیے، میرے خاوند بیمار ہیں اور ان کے لیے ادویات لازم ہیں لہٰذا میرے جاننے کے بارے میں ہمیں معلومات فراہم کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024