بشکیک میں تشدد کے واقعہ پر 10 اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا، کرغز سفیر کا دعویٰ
اسلام آباد میں کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف نے بشکیک میں 18 مئی کی رات کو پرتشدد واقع کے پیچھے مجرمانہ عناصر کے ایک چھوٹے سے گروپ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ فسادات کے بعد سویرڈلوسک ریجن کے داخلی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے چیف سمیت 9 افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفیر اولان بیک توتوئیف نے کرغزستان کے سفارت خانے میں منعقدہ ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ایک واقعے کے بنا پر آپ کرغزستان کا دورہ کرنے سے دور نا رہیں، یہ واقعہ ملک کی مجموعی حفاظت یا کرغز عوام کی مہمان نوازی کی عکاسی نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ تقریباً 10 روز قبل کرغزستان کے شہر بشکیک کے مشرقی حصے میں ایک ہاسٹل میں مقامی اور غیر ملکی شہریوں کے درمیان لڑائی ہو گئی تھی، پولیس نے کرغز جمہوریہ کے ضابطہ فوجداری کے تحت ایک مجرمانہ مقدمہ شروع کیا اور جھگڑے میں شریک تمام افراد کو محکمہ پولیس میں لے جایا گیا۔
17 مئی کو سوشل میڈیا کے ایک پیج پر لڑائی اور زخمی کرغز شہریوں کی ویڈیو شائع ہوئی جس کے نتیجے میں 18 مئی کی رات بشکیک میں ایک ہجوم اکٹھا ہوگیا اور اس نے غیر ملکیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
سفیر کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد سے، کرغز جمہوریہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے میں ملوث چار مصری شہری اور کرغز جمہوریہ کے تقریباً 10 شہری کو حراست میں لینے کے لیے فوری اقدامات کیے، کرغز سفیر نے کہا کہ 18 مئی کی رات کو فسادات کے بعد سویرڈلوسک ریجن کے اندرونی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے چیف اور 9 افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ صورتحال مکمل طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کنٹرول میں ہے اور شہریوں کے تحفظ اور امن عامہ کو یقینی بنایا گیا ہے۔
اولان بیک توتوئیف نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث افراد میں کوئی شدید زخمی نہیں ہوا، اس کے ساتھ ہی، سفارت خانہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر زور دیتا ہے کہ وہ غیر معتبر اور غیر تصدیق شدہ معلومات کو پھیلانے سے گریز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریہ کرغزستان کی وزارت خارجہ نے مطلع کیا کہ غیر ملکی میڈیا، سوشل نیٹ ورکس میں تخریبی قوتوں نے خاص طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جان بوجھ کر مکمل طور پر غلط معلومات پھیلائیں، جو حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتی۔