وزیراعظم کو سوئٹزرلینڈ میں یوکرین کے حوالے سے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت
وزیر اعظم شہباز شریف کو 15 جون سے سوئٹزرلینڈ میں روس یوکرائن جنگ پر ہونے والی گلوبل پیس سمٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یوکرین کے سفیر مارکیان چچوک نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ نے یوکرین کی رضامندی سے وزیر اعظم شہباز شریف کو آئندہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھیجی ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک ذرائع نے تصدیق کی کہ وزیراعظم کو سوئس حکومت کی جانب سے امن سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔
رابطہ کرنے پر وزیراعظم آفس (پی ایم او) کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کی دیگر مصروفیات اور مالی سال 2024-25 کے آئندہ وفاقی بجٹ کی وجہ سے تقریب میں شرکت کی توقع نہیں ہے۔
وزیر اعظم 4 جون کو سی پیک 2 مرحلے کے باقاعدہ آغاز میں شرکت کے لیے چین جا رہے ہیں اور وہ 8 جون کو وطن واپس آئیں گے اور 11 یا 12 جون کو وفاقی بجٹ کا اعلان متوقع ہے، اور ساتھ ہی پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث شروع ہو جائے گی تو وزیر اعظم کے لیے ملک چھوڑنا مشکل ہو گا۔
روس اور یوکرین جنگ تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے، عالمی امن سمٹ کا انعقاد خطے میں منصفانہ اور دیرپا امن کے راستے تلاش کرنے کے مقصد سے کیا جا رہا ہے۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سربراہی اجلاس کا مقصد امن عمل کے مختلف نظریات کو شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ امن فریم ورک پر کام کو سیاسی آغاز فراہم کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے امن مشنز
دریں اثنا، وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو دنیا کے مختلف حصوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشن دنیا کے تنازعات والے علاقوں میں امن کے قیام ، اسے برقرار رکھنے اور شہریوں کے تحفظ میں اہم رہے ہیں۔
29 مئی کو منائے جانے والے اقوام متحدہ کے امن دستوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کی خدمات اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن 29 مئی کو دنیا بھر میں ان تمام مردوں اور خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے جنہوں نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں خدمات انجام دیں اور جاری رکھیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جہاں ہم دنیا بھر کے تمام امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہیں ہم پاکستانی امن دستوں کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی عالمی امن اور سلامتی کے لیے خدمات کا ہر ایک نے اعتراف کیا ہے۔