• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پیپلزپارٹی قائمہ کمیٹیوں میں تناسب سے زیادہ شیئرز کی خواہاں

— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر سربراہی حکومت کی اہم اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی نے پارلیمانی کمیٹیوں میں زیادہ شیئرز اور سندھ کے لیے وفاق سے زیادہ رقم کا مطالبہ کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی نے دونوں ایوانوں میں اپنے نشستوں کے مطابق حصے سے زیادہ کمیٹیوں کی سربراہی پر اصرار کیا ہے، اس جماعت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں وفاقی حکومت کی حمایت پر رضامندی ظاہر کی، جبکہ کسی وزارت کا مطالبہ نہیں کیا۔

پیپلزپارٹی کی سینئر قیادت کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں تازہ مطالبہ کیا گیا۔

بات چیت سے باخبر پیپلزپارٹی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے تمام تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نشستوں کی تعداد کے مطابق پیپلزپارٹی کو 11 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملے گی تاہم وہ 12 کی خواہاں ہے۔

سینیٹ ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق اس وقت پیپلزپارٹی کی ایوان بالا میں 24 نشستیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ہمیں قومی اسمبلی میں صحیح تعداد کے بارے میں معلوم نہیں لیکن وہاں بھی پیپلزپارٹی کو زیادہ امید ہے۔

ذرائع نے اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے سیاسی شراکت داروں کو مختلف طریقوں سے سپورٹ کرنا چاہتی ہے۔

سندھ کیلئے زیادہ رقم کا مطالبہ

پیپلز پارٹی کے وفد نے سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے اگلے وفاقی بجٹ میں خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ بجٹ میں بحالی کے متعدد منصوبے منظور کیے گئے تھے، تاہم اگست میں نگران حکومت آنے کے بعد ان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا، مزید کہا کہ بڑھتی مہنگائی نے صوبائی حکومت کے لیے صورتحال کو چیلنجنگ بنادیا ہے کہ وہ بغیر وفاق کی سپورٹ صورتحال کو سنبھال سکے۔

وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے وفد جس میں راجا پرویز اشرف، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، شیری رحمٰن اور سید نوید قمر شامل نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں مجوزہ ترامیم پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مجوزہ ترامیم پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی پہلے ہی تشکیل دے رکھی ہے، جو 15 دن میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

9 مئی کو وزیر اعظم نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پیکا کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کے لیے ترامیم کی منظوری دی تھی۔

وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری سرکاری ریلیز میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی وفد نے آئندہ بجٹ 25-2024 پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024