• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

سیالکوٹ: مبینہ بے حرمتی پر مشتعل ہجوم کا حملہ، 44 افراد کی شناخت ہو گئی

شائع May 26, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

سرگودھا پولیس نے گزشتہ روز مجاہد کالونی میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں مسیحی شخص پر تشدد اور گھر کو نذر آتش کرنے والے ہجوم میں شامل 44 افراد کی شناخت کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس نے ہفتے کے روز مسیحی شخص کے ساتھ ساتھ دو عیسائی خاندانوں کو مشتعل ہجوم سے اس وقت بچایا جب ہجوم نے مبینہ بے حرمتی پر انہیں مارنے کے ساتھ ساتھ اقلیتی برادری کے کچھ دوسرے افراد کے گھروں میں گھس کر ان پر حملہ کرنی کی کوشش کی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مجاہد کالونی کے کچھ رہائشیوں کو بجلی کے کھمبے اور مسیحی خاندان کے گھروں کے قریب جلے ہوئے صفحات ملے۔

واقعے کے چند گھنٹے بعد اس کی ایف آئی آر درج کی گئی جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 (اقدام قتل)، 186(سرکاری اہلکاروں کی ڈیوٹی میں مداخلت)، 353 (ڈیوٹی انجام دینے والے سرکاری اہلکاروں پر حملہ)، 436 (گھر کو تباہ کرنے کے ارادے سے آگ یا دھماکا خیز مواد کا استعمال)، 440 (کسی کو جان سے مارنے یا نقصان پہنچانے کے ارادے سے آگ یا دھماکا خیز مواد کا استعمال اور دفعہ 149 شامل ہیں۔

ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 اور 11 ڈبلیو ڈبلیو(لنچنگ) کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شاہد اقبال کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق لاٹھیوں، پتھروں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس مشتعل افراد متاثرہ شخص کے گھر کے سامنے جمع ہوئے اور مبینہ طور پر زبردستی گھر میں گھسنے کی کوشش کی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس کی جانب اضافی نفری طلب کیے جانے کے بعد سرگودھا امن کمیٹی اور دیگر مقامی رہائشی افراد نے ہجوم کو پرسکون رکھنے کی کوشش کی جن کی تعداد اس وقت تک 300 سے 400 تک پہنچ چکی تھی، انہوں نے بات چیت سے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ ہجوم نے قریبی جوتوں کی فیکٹری کو بھی آگ لگا دی اور ملحقہ چھتوں کے ذریعے مذکورہ شخص کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی، مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر مسیح کے گھر کے باہر بجلی کے میٹر اور آؤٹ ڈور اے سی یونٹس کو بھی تباہ کر دیا اور بعد میں مسیحی شخص کے گھر کو آگ لگا دی۔

جائے وقوعہ پر موجود ایس ایچ او اقبال اور دیگر پولیس اہلکاروں نے مذکورہ شخص کو جلتے ہوئے گھر سے نکالا تاہم، جب اسے باہر لایا گیا تو ہجوم نے انہیں گھیر لیا، ان پر پتھر پھینکے اور لاٹھیوں سے مارا، جس سے عیسائی شخص شدید زخمی ہو گیا۔

ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بھیٹر میں موجود شمتعل افراد کو بھڑکانے والوں میں خواتین بھی شامل تھیں جو ان لوگوں کے پرتشدد رویے کی حوصلہ افزائی کر رہی تھیں۔

مشتبہ شخص کے بھتیجے رضوان یونس گل نے ہفتے کے روز ڈان کو بتایا تھا کہ ان کے چچا کی حالت اب بہتر ہے، چند روز قبل ٹی ایل پی کے ایک کارکن کا ان کے کزنز کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا لیکن اس وقت معاملہ بات چیت سے حل کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے بے حرمتی کے الزامات کی بھی تردید کی۔

دریں اثنا، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) اسد اعجاز ملہی نے کہا کہ ہیڈ کانسٹیبل انیس الرحمٰن نے ہیرو کا کردار ادا کیا اور عیسائی خاندانوں کو بچانے کے لیے مشتعل افراد کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے جبکہ مسیحی برادری کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے شہر بھر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں پنجاب پولیس نے کہا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے حکم پر صوبے بھر کے گرجا گھروں کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور مسیحی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے مستعد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) محمد فیصل کامران نے لاہور میں گرجا گھروں کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا بذات خود معائنہ کر کے چرچ جانے والوں کی سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024