• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

پی ٹی آئی کا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملکر جلد حکومت کےخلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان

شائع May 24, 2024
سابق اسپیکر نے کہا ماضی کی حکومت لینا تحریک انصاف کی غلطی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
سابق اسپیکر نے کہا ماضی کی حکومت لینا تحریک انصاف کی غلطی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ ’حکومت کو ان ہاؤس تبدیلی یا نئے الیکشن کے ذریعے ختم کرنے کا آپشن ہے، تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمٰن اب دور نہیں رہ سکتے، مولانا فضل الرحمٰن اور ہمارا ایجنڈا ایک ہے اور ان کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کریں گے۔‘

انہوں نے 2018 کی حکومت لینے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ماضی کی حکومت لینا تحریک انصاف کی غلطی تھی، ہمیں کمزور حکومت نہیں لینی چاہیے تھی، ہمیں صوبائی اسمبلیاں نہیں توڑنی چاہیے تھیں، میری رائے تھی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں بھی نہیں توڑنی چاہیے تھیں۔‘

اسد قیصر نے معافی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے مطالبے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ سے معافی کا کوئی تصور بھی نہیں ہے، ادارے کا معافی کا مطالبہ غیر آئینی ہے، ادارے کو اس طرح سرعام بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔‘

سابق اسپیکر نے کہا کہ ملک میں اس وقت سول مارشل لا ہے، آئین اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں، سروے کروا لیں 99 فیصد عوام اس حکومت کو جعلی اور مینڈیٹ چور سمجھتی ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ’میرے الفاظ نوٹ کرلیں، (ن) لیگ مزید حکومت میں رہی تو اس کی حیثیت مسلم لیگ (ق) سے بھی کم ہوگی، نواز شریف دیکھ رہے ہیں کہ ان کی پارٹی ختم ہو رہی ہے، شہباز شریف کو معلوم ہے کہ وہ، ان کا بھائی اور بھتیجی انتخاب ہار چکے ہیں جبکہ مریم نواز شریف ناجائز وزیراعلی پنجاب ہیں۔‘

اسد قیصر نے حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے ہتک عزت قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا ہتک عزت سے متعلق قانون پر قومی اسمبلی میں احتجاج بھی کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024