فیصلہ کرلیا پاکستان آنا ہے اور آکر کچھ کرنا ہے، سابق گورنر سندھ
سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ فیصلہ کرلیا پاکستان آنا ہے اور آ کر کچھ کرنا ہے، کب آنا ہے اور کیسے آنا ہے بس ٹائمنگ دیکھنی ہے
سینئر صحافیوں سے ویڈیو لنک پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ ’دو راستے ہیں، یا خاموش تماشائی بن جاؤں یا کچھ کروں، موجودہ حالات میں ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں، ملاقاتیں جاری ہیں اور سنجیدگی سے بات چیت چل رہی ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمٰعیل سے بات ہوئی ہے۔‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’جلا وطن نہیں ہوں اپنی مرضی سے ملک سے باہر ہوں، میرے دوبارہ سیاست میں واپس آنے سے دوستوں کو خوف ہے، بابر غوری کی واپسی سے دوستوں کو پروجیکٹ خراب ہونے کا خدشہ تھا، ایم کیو ایم گروپوں کے ضم ہونے سے کئی لوگ غیر فعال ہوگئے، میں آتا تو دوست پتا نہیں کیا کیا سوچتے اس لیے نہیں آیا، وہ نہیں چاہ رہے تھے کہ میں ایم کیو ایم میں شامل ہوں۔‘
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ’پی ایس پی بنانے میں کوئی کردار نہیں، اتنا غلط مشورہ نہیں دے سکتا، ایم کیو ایم میری منزل نہیں ہے، نہ اسٹیبلشمنٹ کی مجھے کوئی ضرورت ہے جبکہ واپسی کا مقصد سیاسی استحکام، ترقیاتی کام اور بیرونی سرمایہ کاری لانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’2016 میں آصف زرداری نے کہا ہمارا پلیٹ فارم حاضر ہے، معذرت کی کہ پیپلزپارٹی میں آیا تو نہ آپ کے کام کا رہوں کا نہ اپنے کام کا جبکہ کسی کو ناراضی ہے تو دور کرلے، معافی درکار ہے تو وہ بھی مانگ لوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی، حکومت، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی اپنی اپنی پوزیشن ہے، دیکھنا ہے کہ کون اپنی پوزیشن میں تبدیلی لاتا ہے، اسٹیبلشمنٹ ملک کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کو دیکھتی ہے اور ملک کے لیے کہیں بھی ضرورت نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔
ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ پرو ریاست ہے اور صرف ریاست کا سوچتی ہے، میں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کام کیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام نہیں کیا۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن 2024کے نتائج الارمنگ ہیں، پی ٹی آئی تحفظات کے باوجود ملک کا سوچے اور آگے بڑھے، کیونکہ جہاں عدم استحکام ہو وہاں غیر سیاسی عناصر جگہ بنالیتے ہیں۔’