جامعہ کراچی میں چینی باشندوں کی ہلاکت، 5 مفرور دہشتگردوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت نے جامعہ کراچی میں چینی باشندوں پر خود کش دھماکا کیس میں 5 مفررور دہشتگردوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے 5 مفرور دہشت گردوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر گواہ کو بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
کیس کا پس منظر:
26 اپریل 2022 کو کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر جامعہ کراچی کی وین میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی تھی کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا تھا کہ کراچی یونورسٹی دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کمانڈر کو ہاکس بے سے گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ وہ کراچی میں بی ایل ایف کے سلیپر سیل کا کمانڈر ہے جو اپنی تنظیم کے کمانڈر خلیل بلوچ کے حکم پر مختلف مقامات کی ریکی کرتا تھا، جس میں اہم تنصیبات اور کراچی یونیورسٹی میں کام کرنے والے چینی اساتذہ کی ریکی بھی شامل تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ گرفتار دہشت گرد نے کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون کے شوہر ہیبتان بشیر اور زیب نامی دہشت گرد سے ملاقاتیں کی اور چینی اساتذہ پر حملے کو کامیاب کروایا۔