• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں وزیر اعظم، ایس آئی ایف سی، آرمی چیف کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں، عطا تارڑ

شائع May 24, 2024
فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں وزیر اعظم شہباز شریف ، ایس آئی ایف سی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یو اے ای کا دورہ کامیاب تھا، جو گرمجوشی ہم نے دیکھی وہ بے مثال ہے، انہیں اعتماد ہے کہ موجودہ لیڈرشپ ڈیلیور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، یہ سفارتی محاذ پر ہماری کامیابی ہے، اگر آپ یو اے ای کی پریس ریلیز کا مشاہدہ کریں تو انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 ارب ڈالر مختص کردیے ہیں سرمایہ کاری کے لیے۔

انہوں نے کہا کہ اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے مخالفین کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی کہ اتنے کامیاب دورے ہورہے ہیں اور سفارتی محاذ پر ایک سے ایک کامیابی مل رہی ہے، جب ایس آئی ایف سی نہیں تھی تو کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں تمام معاملات کو ایک جگہ پر ڈسکس کیا جاسکے، 10 ارب ڈالر جو مختص ہوا ہے وہ سرمایہ کاری کے لیے کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل ہمارے اور یو اے ای کے درمیان معاہدے ہوئے، ہم جہاں جاتے ہیں وہاں سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ناقدین بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں وزیر اعظم شہباز شریف، ایس آئی ایف سی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مشترکہ کاوش تھی، اس کے بعد سے وفد اور سرمایہ کاری آرہی ہے اور سرمایہ کی پرسینٹیج دیکھیں تو پچھلے ماہ کی نسبت اس میں 172 فیصد اضافہ ہوا ہے، تو ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، ملک میں سرمایہ کاروں، دوست ممالک کا اعتماد بحال ہورہا ہے مگر وہ لوگ جنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھا، جنہوں نے ملک میں تباہی بربادی کی کوشش کی وہ اب ایس آئی ایف سی پر حملہ آور ہیں کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ معیشت ترقی کر رہی ہے اور جس دن یو اے ای کی طرف سے سرمایہ کاری کا اعلان ہوا اسی دن ایس آئی ایف سی پر حملہ آور ہونے کی کیا ضرورت تھی؟

ان کا کہنا تھا کہ کل خیبرپختونخوا میں بجٹ پیش ہونے جارہا ہے، یہ کبھی نہیں ہوا کہ وفاقی حکومت سے پہلے صوبے بجٹ پیش کردیں، یہ وفاقی حکومت کے بجٹ کا تخمینہ بھی خود ہی بنا لیں گے اور اس پر 14 فیصد مانگ لیں گے، یہ ملکی معاملات ہیں، ان کی جارحانہ سیاست میں بہت مہارت ہوگی، لیکن جب آپ ایس آئی ایف سی کی بات کرتے ہیں تو شاید آپ کو اس کو لکھنا بھی نا آتا ہوں اور چلیں ہیں حکومت کے بجٹ کا تخمینہ لگانے، وفاق اور اکائیوں کو مل کر چلنا چاہیے، آپ کی ریڈلائن ایک شخص تھا لیکن ہماری ریڈ لائن ایس آئی ایف سی ہے، معیشت ہماری لائف لائن ہے جن کو آپ عبور کر رہے ہیں، آپ سوشل میڈیا پر شور مچانے اور لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے یہ اقدامات کر رہے ہیں جن کا آئین سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آپ وزیر اعظم، آرمی چیف، آیس آئی ایف سی کو بدنام کرنے کی کوشش کریں گے تو کامیاب ہوجائیں گے تو آپ غلطی کر رہے ہیں، جو سرمایہ کاری آرہی ہے وہ آکر رہے گی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ایک وزیر اعلی اس ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں، وہ ملک میں تباہی پھیلانا چاہتے ہیں، ہم آپ کی طرح ٹریک سوٹ پہن کر ٹی وی پر بیان نہیں دیتے بلکہ کام کرتے ہیں، ہم متحدہ ہو کر خیبر پختونخوا کی عوام کے لیے بھی اتنا ہی کام کریں گے جتنا دوسروں کے لیے کرتے ہیں۔

قبل ازیں وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ کاروباری برادری پاکستان میں بہت کلیدی کردار رکھتی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کی خوشحالی کا پاکستان کے روزگار، معاشی ترقی، حکومت اور ملک کی کارکردگی میں براہ راست اثر ہوتا ہے، چاہے اس میں ٹیرف ہو، بجلی کا کراسئسز ہو، ایف بی آر کے ٹارگٹس ہوں یا ترسیلات ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ وہ سب چیزیں ہیں جس پر کام کیا گیا ہے، وزیر اعظم نے خلیجی ممالک میں کامیاب دورہ کیا، کل یو اے ای کا تاریخی دورہ تھا، وزیر اعظم کی صدر سے ملاقات ہوئی، یہ کبھی نہیں ہوا کہ معمولی دورے پر اتنا بڑا اعتماد ملک کا صدر آپ پر کرے اور پہلے ہی دورے میں 10 ارب ڈالر کا اعلان کرے اور یہ ہماری طرف سے نہیں آیا، بلکہ یہ تو ان ممالک کی طرف سے آیا ہے اور ہم اس کے لیے متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشکور ہیں۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کو یقین دہانی کروائی کہ جس طریقے سے وہ پاکستان کے معاملات کو سنجیدگی سے آگے لے کر جارہے ہیں تو یہ اعتماد ہے جس پر انہوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے یہ اقدام لیا، یہ وہ اقدام ہے جس کی وجہ سے ہم استحکام دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں ٹاسک دیا گیا ہے کہ ہم عوام کے مسائل حل کریں، دو ماہ کے اندر چیزوں کو آگے بڑھانے عزم کا اظہار کرتی ہے، کامرس منسٹری، انرجی منسٹری، انڈسٹری وغیرہ یہ وہ سیکٹرز ہیں جو یو اے ای کے ساتھ پہلے سے ہی رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی عوام کے لیے ایک بڑی خبر اور بہت بڑا اعتماد ہے، ہم ان چیزون کو کامیابی کی جانب آگے لے کر جائیں گے۔

پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیچ کشیدگی رہی، ہم نے اپنا مؤقف رکھا ہے اور وہ ہمیشہ رہے گا، جب تک بنیادی مسائل ہر بات نہیں ہوگی تو پاکستان چیزوں کو آگے کی طرف نہیں لے کر جاسکے گا، پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، کشمیر سے ہمارا کلیدی تعلق ہے، ان چیزوں کو حل کیا جائے گا تو ہی آگے چیزوں کو دیکھا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024