• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

بھارت: مقتول بنگلہ دیشی رکن اسمبلی کی لاش کے ٹکڑے شاپرز میں پھینکنے کا انکشاف

شائع May 24, 2024
56 سالہ انوار العظیم انار علاج کے لیے بھارت گئے تھے— فوٹو: رائٹرز
56 سالہ انوار العظیم انار علاج کے لیے بھارت گئے تھے— فوٹو: رائٹرز

کچھ ہفتے قبل لاپتا ہونے والے بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم انور کے قتل کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔

بھارتی میڈیا انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں انوار العظیم انور کے قتل کی تصدیق ہوگئی ہے۔

بنگال کے کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ انور العظیم کو قتل کرنے کے بعد ان کے جسم سے کھال اتاری گئی اور ان کی لاش کے متعدد ٹکڑے کرکے انہیں پلاسٹک کے پیکٹس میں ڈال کر شہر کے مختلف علاقوں میں پھینکا گیا

تہلکہ خیز تفصیلات جمعے کو اس وقت سامنے آئیں جب سی آئی ڈی کی ٹیم نے واقعے کے سلسلے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا۔

سی آئی ڈی ذرائع نے بتایا کہ مشتبہ شخص جہاد حوالدار جو کہ ایک پیشہ ور قصاب ہے، بنگلہ دیش کے ضلع کھلنا کا رہائشی ہے اور وہ غیر قانونی طور پر ممبئی میں مقیم تھا۔

ملزم کو عوامی لیگ کے رکن اسمبلی کے دوست اختر الزمان نے بنگلادیشی رکن اسمبلی کے قتل کی واردات کے لیے ہائیر کیا تھا، جو کہ ایک امریکی شہری ہے، انہوں نے ملزم کو کولکتہ میں کرائے پر رہنے کے لیے سہولتکاری فراہم کی۔

سی آئی ڈی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملزم دو ماہ قبل کرائے پر کولکتہ رہنے کے لیے آیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اختر الزمان نے بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کے قتل کے لیے 5 کروڑ خرچ کیے تھے جس میں ملزم جہاد حوالدار کا بھی حصہ تھا۔

پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دیگر 4 بنگلہ دیشی شہریوں کے ہمراہ بنگلادیشی رکن پارلیمنٹ کو کولکتہ کے نیو ٹاؤن علاقے کے ایک فلیٹ میں قتل کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قتل اختر الزمان کے حکم پر کیا گیا۔

سی آئی ڈی ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے قتل کے بعد انوار العظیم انور کی لاش کی شناخت چھپانے کے لیے جسم سے کھال اتاری اور لاش کے ٹکڑے کیے جنہیں پلاسٹک کے پیکٹس میں ڈال کر شہر کے مختلف علاقوں میں پھینک دیا۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ کو آخری بار نیو ٹاؤن کے فلیٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا، پولیس نے کہا تھا کہ فلیٹ مقتول کے دوست کو اس کے مالک نے کرائے پر دیا تھا، جو محکمہ ایکسائز کا ملازم تھا۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے کہا تھا کہ 13 مئی کو کولکتہ سے لاپتا ہونے والے رکن پارلیمنٹ کو قتل کر دیا گیا تھا، واقعے میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کیا گیا تاہم لاش برآمد نہیں ہوسکی تھی۔

بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ مبینہ طور پر 12 مئی کو طبی علاج کے لیے کولکتہ پہنچے تھے۔

پس منظر

انوار العظیم انار کی فیملی نے 18 مئی کو لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، جب فیملی کو ان کے فون سے بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات موصول ہوئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ کاروبار کے سلسلے میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی گئے ہیں۔

مغربی بنگال کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے پولیس انسپکٹر اکھلیش چترویدینے بتایا کہ سیکورٹی کیمرے کی فوٹیج میں انوار العظیم کو کولکتہ کی ایک عمارت میں دو مردوں اور ایک عورت کے ساتھ داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور کچھ دیر بعد جب ان کے ساتھیوں کو عمارت سے باہر جاتے دیکھا گیا تو وہ ان کے ساتھ موجود نہیں تھے۔

جب بھارتی تفتیشی اہلکاروں نے رواں ہفتے بنگلہ دیشی رکن اسمبلی کی تلاش کے لیے عمارت میں داخل ہوئے تو انہیں ایک بیڈروم اور ایک سنک میں خون کے واضح دھبے ملے لیکن وہاں کوئی لاش نہیں تھی۔

بنگال کے پولیس انسپکٹر نے کہا کہ سیاستدان کو ڈھونڈنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024