• KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:26pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm
  • KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:26pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm

عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی: لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے

شائع May 24, 2024
— لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
— لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو 29 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے مقامی وکیل ثمرہ اور زین کی درخواستوں پر سماعت کی۔

پیمرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیمرا نے قانون کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، پیمرا کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہے اور یہ دائرہ اختیار اسلام آباد ہائی کورٹ کا بنتا ہے۔

اس پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیمرا کے پاس پابندی کے لیے کوئی شکایت نہیں گئی، لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بھی ہے، یہ درخواست سنے کا اختیار رکھتی ہے، پیمرا کے قوانین اور رولز کے مطابق عدالتی کارروائی کے ٹکرز اور ہیڈ لائنز تیار کی جاتی ہیں۔

وکیل اظہر صدیق نے مزید بتایا کہ اگر عدالتی کارروائی غلط رپورٹ ہو تو پیمرا کے پاس کونسل آف کمپلینٹ ہے، غلط عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر متعلقہ عدالت توہین عدالت کی کارروائی کرسکتی ہے تاہم آج تک غلط کورٹ رپورٹنگ کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عدالت کہہ دے کہ اس کے ریمارکس نا چلائیں جائیں تو اس پر عمل ہوتا ہے، فئیر ٹرائل کا حق ہر شہری کو ہے۔

اس موقع پر جسٹس عابد عزیز شیخ ے ریمارکس دیے کہ آئین کا آرٹیکل 19 آیا تو پھر رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون بھی لایا گیا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا نوٹیفیکشن فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

تحریری فیصلہ جاری

لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائی کی نشریات کی بندش کے خلاف دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے آج کی سماعت کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

تحریری فیصلہ کے مطابق پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، قانوناً، اگر اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے تو لاہور ہائی کورٹ میں قابل سماعت نہیں ہو سکتا، پیمرا کی ہدایت کے مطابق ٹی وی چینلز زیر سماعت کیس کے حوالے سے خبر نہیں چلا سکتے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق میڈیا پر ایسی پابندی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی کارروائی کی صحیح رپورٹنگ پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائی کورٹ میں پیمرا نوٹیفیکشن کے خلاف درخواست دائر کی تھی، درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے 21 مئی کو عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا نوٹفکیشن جاری کیا، پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی لاہور ہائی کورٹ پیمرا کا پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کرے ۔

ایس طرح کی ایک درخواست ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے بھی دائر کی، درخواست میں پیمرا اور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ پٹیشن پر حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

یاد رہے کہ 22 مئی کو عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا، صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے اور پیمرا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا، نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19۔اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور مطالبہ کیا کہ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، صحافتی تنظیموں نے کہا تھا کہ پیمرا نے نوٹیفکیشن واپس نہ لیا تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

21 مئی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔

تاہم اعلامیے میں کہا گیا کی ایسے مقدمات جن کی سماعت براہ راست نشر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان کی رپورٹنگ کر سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024