• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am

اسپارکو نے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان کردیا

شائع May 22, 2024
فوٹو: اے آئی
فوٹو: اے آئی

پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹماس فیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) نے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان کردیا، جو 30 مئی کو چین کے ژی چانگ سیٹلائٹ سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپارکو کی جانب سے شیئر کی جانے والے معلومات کے مطابق سیٹلائٹ (PAKSAT MM1) کو بنانے کا مقصد ملک میں کمیونیکیشن اور رابطے کے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

اسپارکو نے اپنے بیان میں کہا کہ ملٹی مشن کمیونیکشن سیٹلائٹ پراجیکٹ چین اور پاکستان کے درمیان ٹیکنالوجی کی دنیا میں بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔

جدید کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز سے بنا یہ سیٹلائٹ پاکستان کی سماجی واقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، جب کہ یہ ملک کو ڈیجیٹل پاکستان میں تبدیل کرنے میں اہم قدم ثابت ہوگا۔

اس سیٹلائٹ کی لانچنگ تقریب اسپارکو کے اسلام آباد اور کراچی کے دفاتر سے براہ راست دکھائی جائے گی۔

خلاء میں اثاثے

اسپارکو نے ترقی اور خوشحالی کے اس سفر پر کہا کہ قوم کے مستقبل کو بنانے میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے کردار کو تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے۔

حالانکہ، کچھ لوگ سیٹلائٹ میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر سوال اٹھائیں گے تاہم، اس سے پاکستان کو حاصل ہونے والے وسیع تر فوائد کے بارے میں سمجھنا ضروری تھا۔

’سیٹلائٹ میں سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان سرمایہ کاروں کو اپنی جانب راغب کرسکتا ہے جس سے ہائی ٹیکنالوجی میں نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔‘

اس میں کہا گیا کہ اگرچہ سیٹلائٹ کی ترقی کی ابتدائی لاگت زیادہ لگ سکتی ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والے طویل مدتی فوائد اور سرمایہ کاری زیادہ ہوگی۔

’ کمیشن نے بدر - اے کو بھی ڈیزائن اور تیار کیا تھا، جسے 16 جولائی 1990 کو ایک چینی لانگ مارچ ای ٹو راکٹ پر لانچ کیا گیا تھا۔

یہ مقامی طور پر تیار ہونے والا پاکستان کا پہلا اور آپریشنل سیٹلائٹ تھا، یہ لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) سیٹلائٹ بنیادی طور پر سائنسی تحقیق اور تکنیکی مظاہرے کے لیے بنایا گیا تھا۔

ملک کا دوسرا مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ بدر – بی تھا، جسے 10 دسمبر 2001 کو قازقستان کے بائیکور کاسموڈروم سے زینیٹ ٹو راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا، اس سیٹلائٹ میں زمینی مشاہدے، ڈیجیٹل کمیونیکیشن اور ماحولیاتی نگرانی کے لیے جدید آلات موجود تھے۔

خلائی ایجنسی کے مطابق PAKSAT-1 ایک جیو سٹیشنری کمیونیکیشن سیٹلائٹ تھا جسے پاکستان چلاتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024