• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کون تھے؟

شائع May 20, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ابراہیم رئیسی جون 2021 سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر رہے، ان کی مدت کے دوران ایران کو بحران اور تنازعات کا سامنا رہا ہے۔

ابراہیم رئیسی 1960 میں شمال مشرقی ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 15 سال کی عمر میں دینی مدرسے میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔

صرف 20 سال کی عمر میں انہیں تہران بالمقابل واقع شہر کرج کا پراسیکیوٹر جنرل نامزد کیا گیا تھا۔

انہیں تہران میں ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر بھی نامزد کیا گیا، اس وقت وہ صرف 25 سال کے تھے۔

اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے ان چار ججوں میں سے ایک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جو 1988 میں قائم اُن خفیہ ٹربیونلز کا حصہ تھے جو کہ ’ڈیتھ کمیٹی‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔

1983 میں انہوں نے مشہد کے نماز جمعہ کے امام احمد المہودہ کی بیٹی جمیلہ المہودہ سے شادی کی، ان کی دو بیٹیاں ہیں۔

بعدازاں انہوں نے 1989 سے 1994 تک تہران کے پراسیکیوٹر جنرل کی خدمات انجام دیں جس کے بعد 2004 سے 2014 تک عدالتی اتھارٹی کے ڈپٹی چیف اور پھر 2014 میں نیشنل پراسیکیوٹر جنرل رہے۔

ابرایئم رئیسی بطور صدر

2017 میں ابراہیم رئیسی نے صدارت کا امیدوار بن کر مبصرین کو حیران کر دیا تھا۔

اُس وقت ان کے مخالف حسن روحانی تھے جنہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کے مذاکرات کی نگرانی کی تھی اور پابندیوں میں نرمی کے بدلے اس کے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا۔

جب کہ ابراہیم رئیسی نے 2015 کے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کی مخالفت کی تھی۔

2017 کے انتخابات میں حسن روحانی پہلے مرحلے میں 57 فیصد ووٹ حاصل کر کے بھاری اکثریت سے دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کر لی تھی۔

اپنی شکست کے بعد ابراہیم رئیسی نے 2021 میں دوبارہ صدارتی عہدے کے لیے انتخابات میں حصہ لیا اور جون 2021 میں انہوں نے 62 فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیاب رہے، لیکن انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ (48.8 فیصد) کے باعث متعدد اعتدال پسندوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں تھی۔

ابراہیم رئیسی نے 2021 میں ایک ایسے وقت میں بطور صدر ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی جب ایران شدید سماجی بحران کے ساتھ ساتھ اپنے متنازع جوہری پروگرام کے سبب امریکا کی وجہ سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے معاشی دباؤ کا شکار تھا۔

فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

تنازعات اور مشکلات

انہیں اپنے دور میں اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ستمبر 2022 میں مہسا امینی کی دوران حراست موت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔

کئی مہینوں سے جاری ان مظاہروں نے ایران کو بڑا دھچکا پہنچا تھا، مظاہروں کے دوران خواتین نے اپنے حجاب اتارے ، جلائے اور احتجاج میں اپنے بال کاٹ دیے تھے۔

غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ ریلیاں 2023 کے وسط میں اس وقت ختم ہوئیں جب تقریباً 500 افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور سکیورٹی فورسز احتجاج کو روکنے کے لیے حرکت میں آئی تھیں، بدامنی میں ملوث 7 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

مارچ 2023 میں علاقائی حریف تصور کیے جانے والے ایران اور سعودی عرب نے حیران کن طور پر ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہو گئے تھے۔

ہاتھ میں قرآن اٹھا کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

ستمبر 2023 میں ایرانی صدر نے ہاتھ میں قرآن اٹھا کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کےجذبات مجروح کیے جارہے ہیں۔

اس دوران انہوں نے مغرب میں اسلامو فوبیا کے واقعات کو انسانیت کے خلاف قرار دیتے ہوئے شدید مذمت بھی کی۔

ایران کا اسرائیل پر حملہ

غزہ میں 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ نے خطے میں تناؤ میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا تھا اور اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیل پر براہ راست 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرونز فائر کیے تھے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

تاہم اسرائیل نے مغربی اتحادیوں اور عرب ممالک کی مدد سے زیادہ تر کو مار گرایا تھا۔

اسرائیل نے ایرانی حملے کے جواب میں ایک ایرانی فضائی اڈے پر میزائل حملہ کیا تو ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایرانی حملے نے ’ہماری قوم کے آہنی عزم کو ثابت کر دکھایا ہے۔‘

اتوار کو آذربائیجان کے صدر کے ہمراہ ڈیم کے افتتاح کے بعد تقریر میں ابراہیم رئیسی نے ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں کے لیے ایران کی غیرمشروط حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

ایرانی صدر نے کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین مسلم دنیا کا سرفہرست مسئلہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایران اور آذربائیجان کے عوام فلسطین اور غزہ کے عوام کی حمایت اور صہیونی حکومت سے نفرت کرتے ہیں۔

اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیل پر براہ راست 300 سے زیادہ  میزائل اور ڈرونز فائر کیے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیل پر براہ راست 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرونز فائر کیے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کا دورہ

ابراہیم رئیسی اپریل 2024 میں پاکستان کے تین روزہ دورے پر ایک ایسے وقت میں آئے جب رواں سال جنوری میں پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد پر ایک دوسرے کے خلاف حملے ہوئے تھے۔

سب سے پہلے ایران نے 16 جنوری کو پاکستانی علاقے کے اندر میزائل حملے کر کے مبینہ طور پر جیش العدل نامی ایک تنظیم کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔

اس سے قبل 15 دسمبر 2023 کو جیش العدل کے ایک مبینہ حملے میں ایرانی شہر رسک میں 11 پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

وہ گزشتہ ماہ 3 روزہ دورے پر پاکستان میں تھے جہاں دونوں فریقوں نے اگلے 5 سالوں میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم کیا تھا اور تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے لیے عزم کا اظہار کیا تھا۔

ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے پہاڑی علاقے ورزقان میں صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ—فوٹو: رائٹرز
ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے پہاڑی علاقے ورزقان میں صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ—فوٹو: رائٹرز

ابراہیم رئیسی کی موت

19 مئی 2024 کی شام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا جس میں ان کی موت موت ہوگئی تھی۔

ایرانی صدر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز شہر کی طرف جارہے تھے، مقامی میڈیا کے مطابق وہ ایران اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے واپس لوٹ رہے تھے۔

ہیلی کاپٹر میں کُل 9 افراد سوار تھے جن میں وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، مشرقی آذربائیجان کےگورنر ملک رحمتی اور صوبے میں ایرانی صدر کے نمائندے آیت اللہ محمد علی شامل ہیں۔

ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مزید دو ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے، اس میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو ملک کے شمال میں دھند کے باعث ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024