مشکل وقت میں برادر ملک ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، سعودی عرب
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہونے کے بعد ایران کے خطے میں دیرینہ حریف سعودی عرب نے انہیں ہر ممکن مدد کی فراہمی کی پیشکش کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی مملکت ان مشکل حالات میں برادر ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑی ہے اور ایرانی ایجنسیوں کو درکار ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایرانی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں دھند سے لپٹے پہاڑی علاقے میں ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو آج شام مشرقی صوبے آزربائیجان میں خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے بھی سعودی عرب کو ہر قسم کے تعاون اور مدد کی پیشکش کی ہے۔
ایران اور سعودی عرب کئی برسوں میں لبنان، شام، عراق اور یمن سمیت خطے میں جاری علاقائی تنازعات میں ایک دوسرے کے بدترین حریف رہے ہیں۔
2016 میں سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے خلاف احتجاج کے دوران ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
لیکن مارچ 2023 میں مشرق وسطیٰ کی دو طاقتوں نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات بحال کر لیے تھے جہاں اس پیشرفت میں چین نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سے دونوں ملک ایک دوسرے سے رابطے میں رہے ہیں اور دونوض کے سربراہان کی بھی ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔
غزہ میں جنگ شروع ہونے کے پانچ دن بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ابراہیم رئیسی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا جبکہ نومبر میں اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے ایرانی صدر نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔