وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وفاق کو 15 روز کی مہلت
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بجلی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے وفاقی کو 15 روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس عرصے میں مسئلہ حل نہ ہوا تو بجلی کا بٹن میں آن آف کروں گا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران علی امین کا کہنا تھا کہ نگران دور میں انتظامی اور معاشی اقدامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں بنائی جائیں گی، نگران حکومت کا دورانیہ بڑھنے کی وجہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تھی، جو بھی پی ڈی ایم نے کیا وہ ان کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کا نگران حکومت کے بجٹ کے خلاف بیان دینا خود پر تنقید کرنے کے برابر ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ تنقید ہوتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی کارکردگی نہیں رہی لیکن پارٹی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے ہمیں اکثریت دی، جن پر ظلم ہوا الزام بھی انہی پر لگایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ جو دھاندلی ہوئی ہے تو اس پر حلقے کھلیں گے اور چوری کیا ہوا مینڈیٹ ہمیں ضرور ملے گا، کوئی کہتا ہے کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں تو سب سے پہلا میرا حلقہ کھول لو، ہم سب اپنے حلقے کھولنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں تو ذمہ داریاں بھی پوری کریں، خیبر پختونخوا کو وفاق سے 300 ارب روپے کم ملے، میں ریکارڈ کے مطابق بات کر رہا ہوں، اس کے بعد آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق 96 ارب روپے ہمیں وفاق کو دینے ہیں تو ہمیں ہمارے ہی پیسے نہیں مل رہے، لیکن تب بھی میں اپنا فرض پورا کروں گا اور یہ پیسے دوں گا، پر کیا پنجاب اور سندھ اس فرض کو پورا کریں گے؟ آئین بھی آپ توڑتے ہیں اور آئین کا لیکچر بھی آپ دیتے ہیں، غیر جمہوری ہو کر آپ جمہوریت کا لیکچر بھی دیتے ہیں۔
وزیر اعلٰی نے بتایا کہ ان کا رویہ ناقابل برداشت ہے، ہمیں اس وقت کا جو 50 ارب روپے بقایا ہے وہ دو مہینے کے اندر چاہیے، آپ کہتے ہیں کہ میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیتا ہوں تو اپنے لوگوں کی حق کی بات کرنا غیر ذمہ داری ہے تو میں ہوں غیر ذمہ دار، ہم چپ نہیں ہوں گے، ہم حق لینا جانتے ہیں، ہم نے حق لے کے دکھایا بھی ہے، ہماری تاریخ عیاں ہے، بار بار درخواست نہیں کی جاتی ہے، اس کی بھی حد ہوتی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پیسہ صوبے کو نہیں ملا، ہمیں ہمارا حق دیا جائے، مجبور نہ کیا جائے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے سلوک پر سیاسی جماعتوں کوایک نہ ایک دن ندامت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں بیٹھنے والا صوبے کو ریلیف دلوائے گا، ریلیف نہ دینے والے کو اندر بھی کرسکتا ہوں، عوام نے ہمیں ووٹ اچھے تعلقات کے لیے نہیں گھرکی جنگ کے لیے دیا ہے، بجلی کا مسئلہ 15 دن میں حل نہ کیا تو بجلی کا بٹن میں آن آف کروں گا، پی ٹی آئی حکومت 16 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت چھوڑ کر گئی تھی، میں اپنے عوام کے لیے چور کا لفظ برداشت نہیں کروں گا، چور کون ہے سب جانتے ہیں، بات نہ سنی گئی تو خیبرپختونخوا میں واپڈا دفاتر پر قبضہ کرکے دکھاؤں گا، ایک کے بعد ایک لیکس آرہی ہیں، سب کو پتا چل رہا ہے کہ کس نے چوری کی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کشمیر میں ایک دن میں آپ کی ہوا نکل گئی، ہم آگئے تو تمھارا کیا ہوگا؟ ہمیں اس بات پر نہیں لائیں، بیٹھے اور مسئلے کا حل کریں، ورنہ غیر ذمہ داری ایک چھوٹا لفظ بن جائے گا، جب آپ کی برداشت ختم ہوجائے گی تو ہم کہیں گے کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، فاٹا اور پاٹا میں مجھ سے بات کیے بغیر کسی کا باپ بھی ٹیکس نہیں لگا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تو انہوں نے مینڈیٹ چوری کیا ہوا میں یہی برداشت کر رہا ہوں، اس کا احسان نہیں مان رہے، 19ویں ترمیم بھی آسکتی ہے وہ بھی بن سکتی ہے، ہم ایک اور ترمیم کرسکتے ہیں، جو پہلے ٹیکس لگائیں ہیں وہ ظلم ہے، نان فائلر ٹیکس میں امیر غریب میں فرق ہی نہیں ہے، یہ کیسا پاکستان ہے، یہ کیسی روایت ہے؟ ہمیں چھوٹ دیں، بجلی کی چوری کون کروارہا ہے؟ واپڈا کے بغیر کوئی بجلی چوری نہیں کرسکتا، چوری بھی خود کراؤ اور چور مجھے کہو اور کہا کہ یہ غیر ذمہ دار وزیر اعلی ہے یہ چپ ہوجائے گا تو ان کو اندازہ نہیں کہ ان کا پنگا غلط شخص سے پڑ گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے معاملات صوبے کے ساتھ بیٹھ کے حل ہوں گے، جو بھی ہوگا اس میں ہماری رضامندی ہوگی، عوام میری طاقت ہے، وہ میری ٹیم ہے، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے کے کام کی دیکھ بھال کریں۔