نائب وزیر اعظم تقرری کیس: فریقین کو نوٹسز جاری، جواب طلب
لاہور ہائی کورٹ نے سینیٹر اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کے خلاف درخواست میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری اشبا کامران کی جانب سے گزشتہ روز دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔
درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ آئین میں ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے، اسحٰق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تقرری قانونی طور پر درست نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 28 اپریل کو غیر قانونی نوٹیفکیشن کے ذریعے اسحٰق ڈار کو ڈپٹی وزیر اعظم بنا دیا گیا چنانچہ عدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اسحٰق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کالعدم قرار دے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 2 مئی کو سندھ ہائی کورٹ میں بھی سینیٹر اسحٰق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 28 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، پاکستان کے آئین میں کہیں نائب وزیراعظم کے عہدے کا ذکر نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ کے رولز آف بزنس میں بھی نائب وزیراعظم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 28 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا تھا۔
حکومت پاکستان کے کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو تاحکم ثانی فوری طور پر نائب وزیر اعظم مقرر کردیا تھا۔