’جائیداد ڈکلیئرڈ ہے‘، دبئی لیکس کے بعد وضاحتوں کا سلسلہ جاری
عالمی رہنماؤں، سیاستدانوں اور دیگر طاقتور افراد کی خفیہ دولت کی تفصیلات کے حوالے سے مالی اسکینڈل ’دبئی اَن لاکڈ‘ سامنے آنے کے بعد رہنماؤں کی وضاحتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے تمام اثاثے الیکشن کمیشن اور وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) میں رجسٹرڈ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی جلاوطنی کے دوران بلاول اور آصفہ بھٹو انہی املاک میں رہائش پذیر تھے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی کی املاک اولاد کو وراثت میں ملیں، بلاول اور آصفہ بھٹو کی دبئی میں املاک پہلے سے ہی ڈیکلیئرڈ ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ کے نام پر دبئی میں جائیداد ڈیکلیئرڈ ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے ’ایکس‘ پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے اثاثہ جات پہلے سے ہی ڈکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں، جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ الیکشن کمیشن اور متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں، جبکہ ہم ہر سال اثاثہ جات اور جائیداد کی ڈکلیئریشن میں یہ تفصیلات جمع کرواتے ہیں۔‘
سینیٹر فیصل واڈا نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ ’دبئی لیکس میں ذکر کردہ میری پراپرٹی ڈکلیئر ہے، تنازع کیوں کھڑا کیا جارہا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے کسی بھی فرد کا لیکس میں ذکر نہیں، پراپرٹی جائز ہو یا ناجائز سب پر ناجائز کا ٹھپہ لگایا جارہا ہے، سب کو نتھی کرکے ڈوزیئر جاری کیا جارہا ہے، ایسے لوگوں کے نام بھی ہیں جو ایماندار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دبئی لیکس پروپیگنڈا مہم ہے اور اس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔‘
فیصل واڈا نے کہا کہ ’دبئی لیکس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے، آزاد کشمیر میں تنازع کھڑا ہوتا ہے پھر لیکس آجاتی ہیں، دبئی ہمارا دوست ملک ہے وہاں سے سرمایہ کاری متوقع ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے دبئی میں جائیدادوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میرا دبئی میں ایک اپارٹمنٹ ہے جو ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں 6سال سے ڈکلیئر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اور الیکشن کمیشن دونوں سے اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔