افغانستان: حالیہ سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے متجاوز
طالبان کی وزارت مہاجرین نے بتایا ہے کہ شمالی افغانستان میں سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 315 ہوگئی ہے، جبکہ ایک ہزار 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کو اس تعداد کا اعلان اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایک دن بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ 300 سے زائد افراد ہلاک اور بہت سے دیگر لاپتا ہیں، جبکہ حکام زخمیوں کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
سیلاب مرنے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، طالبان کی وزارت داخلہ نے ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ سیلاب میں تقریباً 150 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ بغلان ہے جہاں ایک ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ وہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک میں آنے والے کئی سیلابوں میں سے ایک کے متاثرین میں فارٹیفائیڈ بسکٹ تقسیم کر رہی ہے۔
جمعہ کو ہونے والی موسلا دھار بارش سے ملک کے کئی علاقوں میں سیلاب آگیا۔
طالبان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ ’ان تباہ کن سیلابوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ کافی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ بغلان کے علاوہ شمال مشرقی صوبے بدخشاں، وسطی غور اور مغربی ہرات بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ ’بڑے پیمانے پر تباہی‘ کے نتیجے میں ’اہم مالی نقصانات‘ ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے ہفتے کے روز ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ صرف بغلان میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں گھر تباہ یا انہیں نقصان پہنچا۔