بلوچستان: مطالبات کے حق میں زمیندار ایکشن کمیٹی کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے صوبے بھر میں جاری بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے جب کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے وفاقی حکومت اور بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی (کیسکو) سے بات چیت کرنے کے لیے 2 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین زمیندار ایکشن کمیٹی ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ مذاکرات کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے سامنے تین مطالبات رکھے ہیں جب کہ حکومتی کمیٹی نے دو دن کی مہلت مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی وزیراعلیٰ بلوچستان کی موجودگی میں وفاق اور کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی (کیسکو) حکام سے رابطہ کرے گی۔
ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو کھاد، سولر اور دیگر اشیا کو مسافر گاڑیوں سے اتارنے کے عمل سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ زمینداروں کے مسائل حل کریں گے جب کہ حکومتی جواب آنے تک بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا جاری رہے گا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں بائیس گھنٹے تک بجلی غائب رہتی ہے، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث ٹیوب ویلوں سے پانی نہ ملنے کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں۔
احتجاجی دھرنے کی قیادت چیئرمین زمیندار ایکشن کمیٹی عبدالرحمٰن بازئی کررہے ہیں، احتجاجی دھرنے میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع کے کسان بڑی تعداد میں شریک ہیں جہاں گرمی سے بچنے کے لیے پنڈال لگایا گیا ہے۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں 22 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ روز سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق کیسکو کے بجلی نادہندہ صارفین کے ذمے واجب الادا بلوں کی مجموعی رقم 633 ارب روپے تک پہنچ گئی جب کہ کیسکو ترجمان کے مطابق مذکورہ رقم میں سے صرف زرعی صارفین کے ذمے 483 ارب چھپن کروڑ روپے واجب الاادا ہیں۔
کیسکو ترجمان کے مطابق زرعی سبسڈی کی مد میں حکومت بلوچستان کے ذمے 51 ارب 48 کروڑ روپے جبکہ وفاقی حکومت کے ذمے 22 ارب 55 کروڑ روپے ہیں، صوبائی حکومت اوراس کے ذیلی محکموں پر 33 ارب 79 کروڑ روپے کے بقایاجات ہیں۔
ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت اور اس کے ذیلی محکموں کے ذمے بجلی بلوں کی مد میں تقریباً 2 ارب 48 کروڑ روپے واجب الا ادا ہیں، دیگر نادہندہ گھریلو، تجارتی اورصنعتی صارفین کے ذمے 35 ارب 15 کروڑ روپے کے بقایاجات ہیں۔