• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ججز کے خلاف مہم: توہین عدالت کی کارروائی، کیس سماعت کے لیے مقرر

شائع May 9, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق لارجر بینچز 14 مئی کو توہین عدالت کارروائی کے لیے کیسز کی سماعت کریں گے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کے معاملے پر چیف جسٹس عامر فاروق ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر جبکہ جسٹس بابر ستار کے خط پر جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان بینچ کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دو لارجر بینچ تشکیل دے دیے تھے۔

7 مئی کو ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے لکھا گیا خط سامنے آگیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے خط میں لکھا تھا کہ بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی ایسا ہی ایک خط لکھا تھا، جس میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 اپریل کو جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھا۔

اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی تھی۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لا کالج اور ہاورڈ لا کالج سے تعلیم حاصل کی، انہوں نے امریکا میں پریکٹس کی اور 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں، جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی۔

اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ملک کے انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے عدالتی امور میں مداخلت کی شکایت کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024