بھارت میں انتخابات کے تیسرے مرحلے کا آغاز، ووٹرز ٹرن آؤٹ میں نمایاں کمی
بھارت میں جاری عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی یقینی اور آسان فتح کے پیش نظر 2019 میں ہونے والے الیکشن کے مقابلے میں ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق بھارت میں جاری عام انتخابات کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا جس میں مودی کی ریاست گجرات سمیت 11 ریاستوں اور علاقوں میں ووٹنگ ہوئی جس میں امیدوار 93 سیٹوں کے لیے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
2019 میں ہونے والے الیکشن میں بھارتیا جنتا پارٹی نے ان 93 نشستوں میں سے 70 پر کامیابی حاصل کی تھی البتہ انہیں اس مرتبہ اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے سخت مسابقت کا سامنا ہے بالخصوص کرناٹکا اور مہاراشٹر میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران اقلیتی برادری بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
انہوں نے ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں سیکیورٹی اہلکاروں کے سخت پہرے کے سائے میں ووٹ کاسٹ کیا اور پھر پولنگ اسٹیشن سے روانہ ہوتے ہوئے اپنے حامیوں کی جانب سے دیکھ کر ہاتھ بھی ہلایا جس پر بی جے پی کے حامیوں نے بھرپور نعرے بازی کی۔
اس موقع پر مودی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی عظیم الشان رسم میں جو کوئی بھی اپنا کردار ادا کررہا ہے، وہ مبارکباد کا مستحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر بھارتیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے آئیں اور جمہوریت کے اس تہوار کا جشن منائیں۔
تاہم مودی کی اس اپیل کے باوجود عام انتخابات کے دوران ٹرن آؤٹ کم رہا اور الیکشن کمیشن کے مطابق 2019 کے مقابلے میں ٹرن آؤٹ میں 9فیصد کمی دیکھی گئی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 2019 میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ 61 فیصد رہا تھا اور اس سال ٹرن آؤٹ تیسرے مرحلے میں 52 فیصد رہا۔
اس سے قبل الیکشن کے پہلے دو مرحلوں میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ بالترتیب 66.14 اور 66.71 فیصد رہا تھا اور یہ ٹرن آؤٹ بھی پانچ سال قبل ہونے والے الیکشن سے کم تھا۔
ماہرین ماننا ہے کہ ووٹرز کی اس الیکشن میں دلچسپی کم ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ الیکشن میں مودی کی فتح صاف نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں پڑنے والی شدید گرمی کے بھی ٹرن آؤٹ پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ ان انتخابات میں کوئی بھی ایسا مسئلہ نہیں ہے جو ووٹرز کو اپنی جانب راغب کر سکا ہو اس وجہ سے بھی ووٹرز کی الیکشن میں دلچسپی کم نظر آتی ہے۔