• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

بڑے پیمانے پر سم بلاک کرنا ممکن نہیں، ٹیلی کام کمپنیوں نے خبردار کردیا

شائع May 7, 2024
—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

ٹیلی کام کمپنیوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے فیصلے پر مشترکہ تحفظات وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ارسال کردیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور اس سے ٹیلی کام صارفین پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29 اپریل کو جاری کردہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر (آئی ٹی جی او) کے تحت ایف بی آر کے حکم کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط بھیجا گیا تھا جس میں ٹیکس سال 2023 میں گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہنے والے 5 لاکھ 6 ہزار 671 افراد کی سمز بلاک کرنے کا کہا گیا تھا۔

سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) کے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ ٹیلی کام ایکٹ اور قابل اطلاق ضوابط میں بیان کردہ حالات کے علاوہ اپنے صارفین کو بلا تعطل خدمات فراہم کرنے کے پابند ہیں، ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں سی ایم او کسی بھی کسٹمر کی سروسز کو منقطع یا بلاک کر سکیں۔

خط میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر کو غیر ضروری جلد بازی کے ساتھ لاگو کرنا صارفین پر منفی اثر ڈالے گا اور اس سے صارفین کی ضروری خدمات حاصل کرنے کی صلاحیت پر شدید اثر پڑے گا۔

خط کے مطابق صارفین کے تحفظ کا پہلو اہم ہے، صارفین کے تحفظ کے ضوابط آپریٹرز کو حکم دیتے ہیں کہ سروس کی معطلی اس طرح کے ارادوں کی پیشگی اطلاع سے مشروط ہے اور انکم ٹیکس جنرل آرڈر میں قانونی نقائص کے باعث فوری صورت میں نوٹس کا اجرا بھی ممکن نہیں۔

سی ایم اوز نے مشورہ دیا ہے کہ ٹیلی کام انڈسٹری پر منفی اثر ڈالے بغیر ملزم پر براہ راست پابندی لگانی چاہیے اور سزا دی جانی چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ٹیلی کام آپریٹرز آئی ٹی جی او کی تعمیل کرتے ہیں تو متاثرہ افراد سیلولر موبائل آپریٹرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔

خط کے مطابق متاثرہ فرد سم کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے ہونے والے خصوصی اخراجات اور نقصانات کی وصولی کے لیے بھی کوشش کر سکتا ہے، یہ منصفانہ، غیر معقول اور سی ایم اوز کے لیے ناقابل قبول ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ٹیلی کام کمپنیاں ملک میں ریونیو اکٹھا کرنے میں سب سے بڑی تعاون کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہیں اور اس طرح کے احکامات کو نافذ کرنے سے پہلے صارفین کے منفی نتائج یا دعوؤں کو روکنے کے لیے قانون میں ترمیم کے ذریعے سی ایم اوز کو کچھ تحفظات یا معاوضہ دینا ضروری ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری نے یہ بھی کہا ہے کہ سمز کی زیادہ تعداد میں بلاکنگ سے تکنیکی طور پر مسئلہ ہو گا اور اگر قانون کے مطابق ضرورت ہو تو سی ایم اوز کو ایسے صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے بلاک کرنے سے پہلے متعدد بار متنبہ کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ وہ اپنے صارفین کو درست وجوہات کے ساتھ پیشگی قانونی نوٹس فراہم کرنے کے پابند ہیں جو اس معاملے میں غیر حاضر ہے۔

خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیز کو اندرونی عمل اور نظام کی ترقی کو فروغ دینا ہوگا جس کے لیے مناسب وقت اور وسائل درکار ہیں، لہذا ایسے انکم ٹیکس جنرل آرڈر کی فوری تعمیل مشکل ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری یہ بھی تجویز کرتی ہے کہ ہر فرد قانون کے تحت مناسب عمل کے ساتھ منصفانہ اور مساوی سلوک کا حقدار ہے، لہٰذاانکم ٹیکس جنرل آرڈر سے متاثر ہونے والے افراد کو ایک وسیع میڈیا مہم کے ذریعے باضابطہ طور پر مطلع کیا جانا چاہیے اور انہیں شوکاز نوٹس فراہم کیے جانے چاہئیں، تاکہ وہ اپنا کیس ٹریبونل یا عدالت میں پیش کر سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024