گندم درآمدات کا اسکینڈل، وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
وزیراعظم نے گزشتہ چند سالوں میں گندم کی شاندار پیداوار کے باوجود ملک میں گندم درآمد کرنے سے متعلق انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے گندم کی فوری خریداری کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں گندم کے ذخائر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے اور اب اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گندم کی خریداری میں کسی قسم کی دیر نہ ہو۔
انہوں نے ہدایت کی کہ گندم کی خریداری کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ جلد پہنچایا جائے۔
و زیرِ اعظم نے گزشتہ برس گندم کی درآمد کے حوالے سے وزارت قومی غذائی تحفظ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس گندم کی اچھی پیداوار کے باوجود گندم کی درآمد کا فیصلہ کن وجوہات کی بنا پر لیا گیا۔
وزیراعظم نے گندم کی درآمد کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی جس کی سربراہی سیکریٹری کابینہ ڈویژن کریں گے۔
کمیٹی وافر اسٹاک کےباوجود فروری 2024 کے بعد گندم درآمد کا معاملہ دیکھے گی, کمیٹی فروری 2024 کے بعد گندم درآمد کی اجازت، ایل سیز کھولنے کے ذمہ داریوں کاتعین کرے گیاور 4 روزمیں اپنی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی کے لیے سیکریٹریل سپورٹ وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی فراہم کرے گی، سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔
ادارہ شماریات کے مطابق نئی حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، نگران دور میں27 لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تھی، مارچ 2024 میں57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ رواں مالی سال فروری تک 225 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ ہوئی، رواں مالی سال مارچ تک کل 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، رواں مالی سال مارچ تک 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔
اس سے قبل وزیراعظم نے گندم کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری قومی غذائی تحفظ اور تحقیق محمد آصف کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
یاد رہے کہ کہ ملک بالخصوص پنجاب میں ان دنوں حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدے جانے کے باعث کسان سراپا احتجاج ہیں۔
29 اپریل کو گندم خریداری کے حوالے سے مسائل کے خلاف کسانوں کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد کسان بورڈ کے صدر رشید منہالہ سمیت 30 سے زائد کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔