• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

صدر مملکت کا ناکام افسران کی تبدیلی، کراچی سیف سٹی پروجیکٹ جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے کا حکم

شائع May 1, 2024
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

صدر پاکستان آصف زرداری نے سندھ میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر متعلقہ افسران کی تبدیلی اور کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایات کے علاوہ کچےکے ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے کراچی سمیت سندھ بھر میں امن امان کی بحالی کے لیے صدر مملکت کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ میں اجلاس ہوا۔

اجلاس میں آصف زرادری نے امن و امان میں ناکامی پر پولیس افسروں کی تبدیلی کا حکم دیا۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو مخصوص مدت دے کر ان سے بھر پور کام لیں۔

انہوں نے کہا کہ کچے میں اغوا کارواں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی ہدایت کی۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، انہوں نے چوری کے سامان کی خریدو فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی۔

آصف زرداری نے واضح کیا کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے، کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔

صدر مملکت نے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی اقدامات کی ہدایت کی۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو وفاق سے اسلحہ یا دیگر سہولیات چاہییں وہ مہیا کرائیں گے۔

انہوں نے کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کرنے کے علاوہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو موثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے کا کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔

صدر مملکت نے پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ منشیات کا اسکولوں تک پہنچنا ناقابل برداشت ہے۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی و صوبائی وزرائے داخلہ، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ریِنجرز سندھ، آئی جی سندھ سمیت حساس اداروں کے افسران بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

اجلاس میں صدر مملکت کو امن وامان پر بریفنگ دی گئی جب کہ آئی جی سندھ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں اور ان کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024