ایف بی آر اپریل میں محصولات وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپریل میں ہدف سے تقریباً 63 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا کر سکا، جس کی بنیادی وجہ مقامی محصولات اور کسٹمز ڈیوٹی میں تنزلی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں جاری ابتدائی اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اپریل میں 717 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں ٹیکس وصولی 654 ارب روپے رہی، اس میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے 486 ارب روپے کے مقابلے میں 34.56 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ایڈجسمنٹس کے بعد ان اعداد و شمار میں بہتری ہوسکتی ہے، ایف بی آر کو توقع ہے کہ 3 سے 4 ارب روپے مزید وصول ہو جائیں گے۔
مالی سال 2024 کے ابتدائی 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران ایف بی آر کی کلکشن 73 کھرب 63 ارب روپے رہی، جو 74 کھرب 25 ارب روپے کے ہدف سے 62 ارب روپے کی کمی ہے، فروری، جنوری اور اپریل 2024 میں محصولات میں کمی دیکھی گئی۔
ٹیکس افسر نے ڈان کو بتایا کہ عید کی تعطیلات کی وجہ سے اپریل میں ٹیکس کلکشن میں کمی ہوئی، کم محصولات اکٹھا ہونے کی ایک اور اہم وجہ سینئر ٹیکس افسران کو اہم عہدوں سے برطرف کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی افراتفری رہی۔
عہدیدار کے مطابق اپریل میں کمی کی ایک وجہ انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹس کی بنیاد پر اہم عہدوں سے سینئر افسران کی برطرفی کے بعد پیدا ہونے والے بڑے خدشات ہوسکتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں ٹیکس افسران کے خلاف مزید رپورٹس سامنے آئیں گی۔
حکومت نے مالی سال 2024 کے لیے محصولات جمع کرنے کا ہدف 94 کھرب 15 ارب روپے رکھا ہے، یہ مالی سال 2023 کے 72 کھرب روپے کے مقابلے میں 30 فیصد یا 22 کھرب 19 ارب روپے زیادہ ہے۔
درآمدات سے ٹیکس وصولی میں اضافے کا رجحان ہے، تاہم ایف بی آر نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔
حکومت نے ٹیکس کو وسیع کرنے کے لیے ڈیجیٹل پر مبنی نظام کو حتمی شکل دی ہے، جس میں پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والے بھی جیسے وکلا، ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر خدمات فراہم کرنے والوں کی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی اسکیمیں شامل ہیں۔