• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان کا تاریخی خلائی مشن 3 مئی کو چاند کے سفر پر روانہ ہوگا

شائع May 1, 2024
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ پاکستان کا تاریخی سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب کیو‘ 3 مئی کو دوپہر 12 بجکر 50 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے چاند کے سفر کے لیے خلا میں بھیجا جائے گا۔

خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے بتایا کہ انہوں نے چین کی سنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپسیس ایجنسی سپارکو کے ساتھ مل کر آئی کیوب-کیو سیٹلائٹ کو ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

’آئی کیوب کیو‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔

’چینگ 6‘ چین کی جانب سے چاند کے مشن کی سیریز کا چھٹا مشن ہے۔

چاند پر بھیجنے کا مشن انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔

چین کے ’چینگ 6‘ کے مشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکھٹا کرنا ہے اور ان نمونوں کو پھر زمین پر واپس لایا جائے گا جہاں سائنسدان چاند کی ساخت، تاریخ اور تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تحقیق کریں گے۔

پاکستان کے لیے کس طرح اہم ہے؟

یہ مشن پاکستان کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی طرف سے تیاردہ کیوب سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ بھی موجود ہے۔

سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ چھوٹے سیٹلائٹ ہیں جو اپنے چھوٹے سائز اور معیاری ڈیزائن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

کیوب سیٹس کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں اور ماڈیولر اجزاء سے بنے ہیں جو مخصوص سائز کے معیار پر عمل کرتے ہیں۔

ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا اور انہیں مختلف مقاصد کے لیے خلا میں بھیجا جاتا تھا۔

کیوب سیٹس کا بنیادی مقصد سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

کیوب سیٹس کو مختلف مشنوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جیسے کہ زمین کا مشاہدہ کرنا، ماحول کا مطالعہ کرنا، ریموٹ سینسنگ کرنا، مواصلات کی سہولت فراہم کرنا، فلکیات اور نئی ٹیکنالوجیز کے مظاہرے کے لیے استعمال کیا گیا۔

اپنے چھوٹے سائز اور بڑے سیٹلائٹس کے مقابلے کم لاگت کی وجہ سے کیوب سیٹس نے یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور تجارتی کمپنیوں کو خلائی مشنوں میں حصہ لینے اور سائنسی ترقی اور اختراع کے لیے اہم ڈیٹا اکٹھا کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔

کیوب سیٹس نئی ٹیکنالوجیز اور آئیڈیاز کے ساتھ تجربہ کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتے ہیں۔

گزشتہ سال اگست میں ہندوستان نے چاند کے جنوبی قطب کے قریب خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ لینڈ کرنے والا پہلا ملک بن کر ایک تاریخی سنگ میل عبور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024