غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، وزیر اعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے، غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
وہ عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے، شہباز شریف نے اپنی گفتگو کے آغاز پر ہی غزہ کی صورتحال پر بات کی جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، وزیراعظم کی غزہ کے حوالے سے بات پر عالمی اقتصادی فورم کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنج کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان شدید متاثر ہوا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2022 میں پاکستان میں سیلاب آیا اور پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، مشکلات ہیں لیکن ناممکن کچھ نہیں ہے، ہم بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرانے کے خواہاں ہیں، ملک میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہے ہیں، ہمیں اپنی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کفایت شعاری کی طرف جانا ہو گا، سعودی عرب سمیت دوست ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس نوجوان آبادی کا ایک بڑا اثاثہ موجود ہے، کروڑوں کی تعداد میں یہ نوجوان ہمارے پاس ایک بڑا موقع ہیں جنہیں ہم جدید ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل ٹیکنالوجی اور فنی تربیت فراہم کرکے اپنا روزگار شروع کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں تاکہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دے سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم اپنی زراعت کو ترقی دے سکتے ہیں، کسانوں کو معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، اس کیلئے برآمد کنندگان کو سہولیات اور مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس گیس کے ذخائر موجود ہیں لیکن ان میں کمی آرہی ہے، قدرتی وسائل ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں، پاکستان کے پاس قیمتی معدنیات اور زرخیز زمین موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ علاقائی تنازعات عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
سعودی عرب میں شروع ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں ثالث کا کرداد ادا کرنے والے متعدد فریقین نے شرکت کی۔
فورم کے مہمانوں کی فہرست میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن، فلسطینی رہنما اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کرنے والے دوسرے ممالک کے اعلیٰ عہدے دار بھی شامل تھے۔
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے دو روزہ ورلڈ اکنامک فورم کے پہلے پینل مباحثوں میں سے ایک سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور یوکرین سمیت دیگر مقامات پر جنگوں اور تنازعات نے دنیا کی معاشی ترقی کی رفتار پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب کیے ہیں، عالمی معیشت پر دباؤ کا ماحول ہے اور یہ علاقائی تنازعات عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں شروع ہونے والے حالیہ اسرائیل حماس تنازع کے آغاز سے اب تک صہیونی جارحیت میں 34 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اس کے علاوہ کئی ہزار شہری زخمی بھی ہیں۔