• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسرائیلی بحری جہاز کے عملے کو چھوڑ دیا جائے گا، ایران

شائع April 27, 2024
ایرانی میڈیا نے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے اس اہم بیان کو رپورٹ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز/فائل
ایرانی میڈیا نے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے اس اہم بیان کو رپورٹ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز/فائل

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ منسلک پرتگال کے جھنڈے والے بحری جہاز کے عملے کو قونصلر رسائی دے دی گئی ہے اور توقع ہے کہ انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق ایرانی میڈیا نے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے اس اہم بیان کو رپورٹ کیا ہے۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے پرتگالی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جہاز کے عملے کی رہائی کا انسانی مسئلہ ہمارے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔‘

میڈیا رپورٹ میں ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شپ کا عملہ تہران میں ان کے سفارت کاروں کے حوالے کر دیا جائے گا، میڈیا رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ پیش رفت کب تک ہوگی۔

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ آریز کو ’بحری قوانین کی خلاف ورزی‘ پر قبضے میں تھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شپ اسرائیل سے منسلک تھا۔

ایم ایس سی نے آریز کو گورٹل شپنگ سے لیز پر لیا ہے جو کہ سے منسلک زوڈیاک میری ٹائم کے ساتھ ملحقہ ہے جو جزوی طور پر اسرائیلی تاجر ایال اوفر کی ملکیت ہے۔

واضح رہے کہ 3 اپریل کو ایران کے پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاسداران انقلاب کی بحری فورسز کے خصوصی ہیلی کاپٹر کو بحری جہاز پر اتار کر اس پر قبضہ کیا گیا تھا۔

دمشق میں اسرائیلی حملے کے جواب میں 13 اپریل کو رات گئے ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں میزائل اور دھماکا خیز ڈرونز داغے تھے جب کہ بعد ازاں اسرائیل نے بھی ایران پر جوابی حملے کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ترجمان ایرانی دفتر ناصر کنانی نے کہا تھا بحری قوانین کی خلاف ورزی اور ایرانی حکام کی کال کو نظر انداز کرنے کے بعد یہ بحری جہاز ایران کے سمندری حدود میں داخل ہوا، ایران کو یقین ہے کہ اس جہاز کے اسرائیل سے تعلقات ہیں۔

جب کہ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ ایران بحری قزاقی کر رہا ہے لہٰذا اس پر پابندیاں لگائی جانی چاہئیں۔

کاٹز نے کہا تھا کہ خامنہ ای کی آیت اللہ حکومت ایک مجرمانہ حکومت ہے جو حماس کے جرائم کی حمایت کرتی ہے اور اب بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحری قزاقوں جیسی کارروائیاں کر رہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یورپی یونین اور دنیا کے دیگر ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور ایران پر ابھی پابندیاں لگائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024