• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سرکاری اراضی قبضہ کیس: محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری معطل

شائع April 27, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سرکاری اراضی قبضہ کیس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے گئے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ نے آج وارنٹ گرفتاری کو معطل کر کے سماعت 31 مئی تک ملتوی کر دی۔

محمودخان اچکزئی پر تھانہ گوالمنڈی میں دفعہ 448 اور دفعہ 447 کے تحت مقدمہ درج کیاگیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (26 اپریل) سرکاری اراضی قبضہ کیس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ 3 مارچ 2024 کو کوئٹہ انتظامیہ کی جانب سے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا، جس کی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے شدید مذمت کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کوئٹہ انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملکیتی اراضی کے ایک حصہ پر محمود خان اچکزئی کا غیرقانونی قبضہ ختم کرانے کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ محمود خان اچکزئی نے بطور صدارتی امیدوار صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔

پارٹی نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ چھاپہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ پر مارا گیا اور یہ قومی اسمبلی میں محمود اچکزئی کی حالیہ تقریر پر ’ریاستی اداروں‘ کا ردعمل ہے۔

تاہم کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر سعد اسد نے کہا تھا کہ یہ چھاپہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ کے قریب واقع زمین کا ایک حصہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

سعد اسد نے الزام عائد کیا تھا کہ دوبارہ حاصل کی گئی اس زمین (جس کا رقبہ 2.5 کنال ہے) پر چار دیواری کھڑی کرکے اسے گھیر لیا گیا تھا اور اس پر محمود اچکزئی نے غیرقانونی طور پر قبضہ کر رکھا تھا۔

سعد اسد نے کہا تھا کہ ریونیو عملہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ زمین کو واپس لے لیا اور اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔

کوئٹہ کے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر (ریونیو) کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو حکومت بلوچستان کی ملکیتی زمین پر غیرقانونی قبضوں کی نشاندہی کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز مقامی انتظامیہ کی جانب سے پولیس اور محکمہ ریونیو کے حکام کے ساتھ مل کر یہ چھاپہ مارا گیا۔

کمیٹی کی جانب سے بہت سی جگہوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں ایسی کئی سرکاری اور نجی املاک شامل ہیں، جن پر مبینہ طور پر مختلف لوگوں نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔

4 مارچ کو ہی چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کی تھی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے، بلاول بھٹو نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024