امریکا، پاکستان کے درمیان اہم تجارتی فریم ورک کی تجدید
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے دورہ واشنگٹن کے بعد امریکا اور پاکستان نے اہم فریم ورک کی تجدید کی ہے تاکہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹی آئی ایف اے) پر 2003 میں دستخط ہوئے تھے، یہ دوطرفہ تجارتی مسائل کو حل کرنے کا اہم پلیٹ فارم ہے، پاکستان اور امریکا نے نویں ٹی آئی ایف اے کا اجلاس فروری 2023 میں منعقد ہوا تھا، اس سے قبل باہمی بات چیت کا انعقاد اسلام آباد میں مئی 2019 میں ہوا تھا۔
اس بات چیت کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا اہم دورہ کیا تھا، جس میں دونوں ممالک نے اگلے 5 برسوں میں تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے حوالے سے متعدد آپشنز پر غور کیا تھا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مجوزہ ڈیل کے حوالے سے ابراہیم رئیسی کے دورے کے ایک روز بعد سوال کے جواب میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے تجارت کرنے والے ممالک پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی مشن کے قائم مقام ترجمان تھامس منٹگمری نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ دونوں ممالک نے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو تقویت دینے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ڈائیلاگ میں بہت سارے موضوعات شامل ہیں، جن میں اچھے ریگولیٹری طریقوں، ڈیجیٹل تجارت، حقوق املاک دانش، خواتین کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانا، لیبر اسٹینڈرڈز، شعبہ ٹیکسٹائل، سرمایہ کاری اور زرعی معاملات شامل ہیں۔
امریکی سفارت خانے کے عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ اہم معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، ان میں امریکی بائیو ٹیکنالوجی مصنوعات تک رسائی اور پاکستان میں گائے کے گوشت کے حوالے سے معاملات شامل ہیں۔
ابراہیم رئیسی کے دورے کے بعد ایران اور پاکستان نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے جبکہ اقتصادی تعاون کو تیز کرنے، اقتصادی اور تکنیکی ماہرین، چیمبرز آف کامرس کے وفود کے باقاعدہ تبادلے کی سہولت، ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کو بین الاقوامی سرحدی کراسنگ پوائنٹ قرار دینے پر اتفاق کیا گیا، ایران اور پاکستان کے درمیان باقی دو بارڈر میں مارکیٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
تاہم، امریکا نے بارہا اسلام آباد کو تہران کے ساتھ پائپ لائن منصوبے میں شامل ہونے کے خلاف خبردار کیا ہے، اور اس کے جوہری پروگرام پر ایران کے توانائی کے شعبے پر سخت پابندیوں کا حوالہ دیا ہے۔
ٹی آئی ایف اے پر بات چیت کا وقت خاص طور پر اہم ہے، کیونکہ اس طرح کے معاملات باہمی مقاصد کو آگے بڑھانے اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
بیان میں اقتصادی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر بھی زور دیا گیا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، جس میں مزید توسیع کی صلاحیت ہے۔