یہاں تک آنے کے لیے مجھے آگ کے دریا سے گزرنا پڑا، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ یہاں تک کے لیے مجھے آگ کے دریا سے گزرنا پڑا
لاہور میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے کبھی میں جلسوں میں جاتی تھی تو دیکھتی تھی کہ خواتین پولیس افسر نے بھاری ہتھیار اٹھائے ہوتے تھے اور مردوں والے عہدوں پر کام کر رہی ہوتی تھی، مجھے ان کو دیکھ کو خوشی ہوتی تھی، میں نے انسپکٹر جنرل پنجاب کو کہا کہ 7 ہزار کا نمبر بہت کم ہے اس کو بڑھانا چاہیے، ہم پولیس کےشعبے میں خواتین کی تعدادنصف کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خواتین سپر ہیومنز ہیں، ہم خواتین مائیں بھی ہیں، بیٹیاں بھی ہیں، جتنی تندہی سے ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں کوئی سوچ بھی بی نہیں سکتا کہ اس میں کتنی محنت لگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو سلام پیش کرتی ہوں، مجھے خوشی ہوئی کہ پہلی سوارڈ آف آنر ایک خواتین پولیس افسر کو ملی، مجھے آپ سب پر فخر ہے، جب سے میں نے وزیر اعلی کا حلف لیا تب سے میں اس تقریب کا انتظار کر رہی تھی۔
مریم نواز نے بتایا کہ جب میں نے پولیس کا یونیفارم پہنا تب بجھے احساس ہوا کہ یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے لیکن میں فیصلے کرتی ہوں آپ اس پر عمل در آمد کرتے ہیں تو آپ کی زیادہ بڑی ذمہ داری ہیں، خواتین نرم دل ہوتی ہیں اور بہت چیزوں کو معاف کردیتی ہیں مگر اس عہدے پر انصاف سے کام لینا، آپ کے دل میں ظالم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ جب مجھے کسی کے خلاف فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو میں دل پر پتھر رکھ کے کرتی ہوں، مگر جس معاشرے میں انصاف نہیں، وہ بگڑ جاتے ہیں، آپ سے توقع ہے کہ ظالم کو کیفر کردار تک پہنچائیں گی، میں سب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، یہ بیٹیاں اپنے ماں باپ کا سر جھکنے نہیں دیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی بیٹی تھی مگر مجھے یہاں تک آنے کے لیے خود کو ثابت کرنا پڑا، مجھے آگ کے دریا سے گزرنا پڑا اور اچھا ہوا میری ٹریننگ ہوئی، کوئی اب نہیں کہہ سکتا کہ وہ یہاں اس لیے بیٹھی ہے کہ اس کا باپ وزیر اعظم تھا۔
انہوں نے بتایا اپنی بیٹیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، جو وہ کرنا چاہتی ہیں ان کو کرنے دیں تو وہ آپ کے لیے اور ملک کے لیے فخر کا مقام بنیں گی۔