ہیلری کلنٹن کیساتھ کام کرنے پر تنقید کے بعد ملالہ یوسفزئی کی وضاحت
امریکا کی سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ ایک پروڈکشن پر کام کرنے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان کی نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کردیا۔
2014 میں امن کا نوبل انعام جیتنے والی ملالہ یوسف زئی کو سوشل میڈیا صارفین نے اس وقت کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب ایک امریکی اخبار نے ملالہ کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ ایک پروڈکشن پر کام کرنے کی خبر شائع کی تھی۔
سوشل میڈیا صارفین کا الزام تھا کہ ملالہ ایسی خاتون کے ساتھ کام کررہی ہیں جو غزہ میں نسل کشی میں ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ ایک موقع پر سابق امریکی وز یر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی ممکن نہیں ہے، کوئی بھی جنگ بندی حماس کے لیے تحفہ ثابت ہوگی۔
ملالہ کی جانب سے ہیلری کلنٹن کے پروجیکٹ کا حصہ بننے پر کئی نامور شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بعدازاں ملالہ یوسف زئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ غزہ کے لوگوں کے لیے ان کی حمایت کے حوالے سے لوگوں میں کسی بھی قسم کی کوئی کنفیوژن پیدا نہ ہو۔’
انہوں نے کہا کہ ’ہم مزید لاشیں، اسکولوں پر بمباری اور بھوک سے تڑپتے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے، غزہ میں جنگ بندی فوری اور انتہائی ضروری ہے۔‘
ملالہ یوسف زئی نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کرتی رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔
ملالہ یوسف زئی کا مزید کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کرانے، انسانی امداد کی فراہمی کے لیے عالمی رہنماؤں پر زور دیتے رہیں گے، قید رکھا جائے یا یرغمال، معصوم شہریوں پر کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ہوں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کے عوام سے یک جہتی کے لیے ان کے ساتھ ہوں، ان کی آواز اور مطالبات سنے جانے چاہئیں، ہمیں اپنے لیڈرز پر زور ڈالنا چاہیے کہ غزہ میں جنگی جرائم رکوائیں اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔