آرمی چیف کی ایرانی صدر سے ملاقات، دیرینہ تعلقات کو خطرات سے بچانے کیلئے بہتر کوآرڈینیشن پر زور
آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ملاقات کے دوران پاک فوج کے سپہ سالار نے دونوں ممالک کے درمیان موجود سرحد کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ دہشت گردوں کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو خطرے میں ڈالنے سے روکا جا سکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں علاقائی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے مشترکہ کوشش کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔
آرمی چیف نے سرحد کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دہشت گردوں کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو خطرے میں ڈالنے سے روکا جا سکے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دونوں مسلح افواج کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر پاکستان اور ایران دونوں اقوام اور خطے کے لیے امن و استحکام حاصل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 22 اپریل (پیر) سے 24 اپریل (بدھ) تک پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
اپنے تین روزہ دورے کے پہلے روز ایرانی صدر نے صدر مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت اہم سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے دوران پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب میں شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔
بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔
اپنے دورے کے دوسرے روز ایرانی صدر آج لاہور اور کراچی کا دورہ کریں گے، ان کے دورے کے موقع پر دونوں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، ان کے استقبال کے سلسلے میں مختلف خیر مقدمی پیغامات پر مبنی بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں۔