عمران خان، بشریٰ بی بی کا نجی ہسپتال سے میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا نجی ہسپتال سے میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔
دوران سماعت وکلا کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق درخواستیں عدالت میں دائر کی گئیں، عدالت میں لکڑی کی دیواریں کھڑی کرنے سے متعلق درخواست بھی دائر کی گئی۔
بانی پی ٹی آئی نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کر دی گئی ہیں، یہ اوپن کوٹ والا ماحول نہیں لگ رہا، عدالت نے سابق وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ کیا بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ ہوا ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ ڈاکٹر عاصم یونس نے بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ الشفا ہسپتال سے کرانے کی تجویز دی تھی تاہم جیل انتظامیہ پمز ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے پر بضد ہے، کہا جا رہا ہے کہ جیل مینول کے مطابق سرکاری ہسپتال سے ہی ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہے۔
عدالت نے مزید دریافت کیا کیا کہ کیا ڈاکٹر عاصم یونس آج آ سکتے ہیں؟ جس پر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم بہت مصروف رہتے ہیں عدالت حکم دے تو بلا لیتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ انسانی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ نجی ہسپتال سے کرانے کا آرڈر کر دیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے، بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑتی جا رہی ہے، روز ان کے معدے میں جلن ہوتی ہے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کے دوران پریس کانفرنس سے گریز کیا کریں، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میرے نام سے باہر کوئی غلط بیان دیا جاتا ہے تو مجھے اس کی وضاحت کرنی پڑتی ہے اس لیے صحافیوں سے بات کرتا ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کی تکریم کا خیال ضروری ہے، آپ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کر لیا کریں، عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ سماعت کے بعد جیل انتظامیہ میڈیا کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیتی ہے، عدالت سماعت کے بعد صرف 10 منٹ میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور بشرا بی بی کے طبی معائنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کا انڈوسکوپی ٹیسٹ نجی ہسپتال سے کروانے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں جج ناصر جاوید رانا نے میڈیا نمائندگان کو روسٹرم پر بلایا اور سماعت میں درپیش مشکلات سے متعلق استفسار کیا، صحافیوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی کارروائی سننے میں مشکلات ہیں جس پر عدالت نے عدالت میں نصب اضافی دیواروں کو فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جب تک دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں سماعت آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔
بعدازاں عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔
تحریری حکم نامہ جاری
جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ کروانے سے متعلق تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا، تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکلا صفائی کی جانب سے بارہا بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ سے متعلق زبانی و تحریری درخواستیں کی گئیں، جیل انتظامیہ کو میڈیکل چیک اپ کروانے کے احکامات جاری کیے جاتے رہے ہیں۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا، جیل انتظامیہ کبھی ایک تو کبھی دوسرا عذر پیش کرتی رہی۔
حکم نامے کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر بشریٰ بی بی کا الشفا ہسپتال سے میڈیکل چیک کپ کروائیں، بشریٰ بی بی کا میڈیکل چیک اپ ڈاکٹر عاصم یونس اور جیل ڈاکٹرز کی نگرانی میں کروایا جائے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عمران خان کا میڈیکل چیک اپ بھی ڈاکٹر عاصم یونس اور جیل ڈاکٹرز کی نگرانی میں کروائیں۔
حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل دونوں ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروا کر 23 اپریل تک عمل درآمد رپورٹ جمع کروائیں۔