بجلی صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری، 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست
بجلی صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کے لیے بجلی 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی ایک اور درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) میں دائر کردی گئی۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے قیمت میں اضافے کی درخواست مارچ 2024 کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے۔
نیپرا کی جانب سے درخواست پر سماعت کی تاریخ مقررکی جائے گی، سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت کے بعد نیپرافیول ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کرے گا۔
واضح رہے کہ 8 اپریل کو بھی حکومت نے شہریوں کے لیے بجلی 4 روپے 92 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کردی تھی، نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ صارفین سے اضافی وصولی اپریل کے بلز میں کی جائیں گی۔
اس سے ایک ہفتہ قبل بھی حکومت نے شہریوں کے لیے بجلی بھی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کی تھی۔
نیپرا نوٹی فکیشن میں کہ گیا تھا بجلی رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے مد میں مہنگی کی گئی تھی، صارفین سے اضافی وصولیاں اپریل، مئی اورجون میں کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب کہ عالمی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نے مہنگائی کو 50 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچادیا۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مہنگائی 1974کے بعد سب سے زیادہ رہی، اس رپورٹ میں بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کو مہنگائی بڑھنے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا تھا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی مہنگائی 50 فیصد سے بڑھ گئی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت میں کافی اضافہ ہوا، مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 50.6 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے میں شہری علاقوں میں توانائی کی افراط زر 40.6 فیصد تھی۔
اس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی 28.8 فیصد رہی، گزشتہ سال اسی عرصے میں پاکستان میں اوسط مہنگائی 25 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام، فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے باوجود مہنگائی بڑھی، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پردباؤ میں کمی کے باوجود بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔