• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

اسرائیل کا ایرانی حملے میں نیواتیم ایئربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف، فوٹیج جاری کردی

شائع April 15, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

13 اپریل کو رات گئے ایرانی حملے میں اسرائیل نے جنوبی صحرائے نیگیو میں نیواتیم ایئربیس کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کردیں۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بتایا کہ ایرانی حملے میں اسرائیلی ایئر بیس کے 3 رن ویز کو نقصان ہوا، نیواتیم ایئربیس اسرائیل کا سب سے بڑا جنگی محاذ ہے۔

ایرانی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کے اس اڈے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے دمشق کے ایرانی سفارتخانہ پر حملہ کیا گیا تھا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈہ اب بھی کام کر رہا ہے، دوسری جانب ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کا دعویٰ ہے کہ اس حملے سے ایئر بیس کو شدید دھچکا لگا ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل کو ایران کے ڈرونز حملوں کو روکنے کے لیے ایک ارب ڈالر کی قیمت چکانا پڑی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے، جس میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ایران نے ہائپرسونک میزائل داغے تھے جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے نیواتیم ایئربیس اور ماؤنٹ ہرمون میں ایک انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، البتہ ان میں سے بہت سے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا۔

تہران کے مطابق ان دو مقامات سے دمشق پر ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا، تاہم ان تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے کوئی تصدیق یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یاد رہے کہ یکم اپریل کو شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے ردِعمل میں 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون سے حملہ کیا تھا جس کے بعد غزہ میں 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کیا اسرائیل ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا؟

اسرائیلی جنگی کابینہ نے ایران کے خلاف انتقامی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاہم ابھی تک جوابی کارروائی کے وقت اور اس کی شدت پر اتفاق نہیں کیا جا سکا ہے۔

البتہ گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران واضح الفاظ میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024