• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بہاول نگر واقعہ: پنجاب حکومت کی بنائی گئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سامنے آگیا

شائع April 14, 2024
پنجاب پولیس نے کہا واقعہ کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے جیسے پاک فوج اور پولیس کے درمیان لڑائی ہوئی—فوٹو:ڈان نیوز
پنجاب پولیس نے کہا واقعہ کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے جیسے پاک فوج اور پولیس کے درمیان لڑائی ہوئی—فوٹو:ڈان نیوز

بہاولنگر واقعے کی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا نوٹیفکیشن سامنے آگیا۔

ڈان نیوز کے مطابق نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اسپیشل سیکریٹری ہوم فضل الرحمٰن کو جے آئی ٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اس کے علاوہ کمشنر بہاولپور نادر چھٹہ اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل اسپیشل برانچ فیصل راجا بھھی جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کا ایک ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی کا رکن ہوگا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 10 اپریل کو کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں فوج کی وردیوں میں ملبوس افراد کو بہاول نگر میں مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو مارتے ہوئے دکھایا گیا۔

ایک ویڈیو میں ایک شخص کو زمین بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جس کی ناک خون آلود تھی، دوسرے کلپ میں ایک شخص اور دو فوجی اہلکار وں کو دیکھا گیا جو پولیس والوں کو قطار میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک فوجی کے رشتے دار سے غیر قانونی اسلحہ برآمد کرنے کے باعث شروع ہوا۔

’ڈان‘ آزادانہ طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپس کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔

وائرل ویڈیو کلپس پر سیاست دانوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا گیا، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ واقعے کے بعد پنجاب پولیس سربراہ کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، انہوں نے دعویٰ کہ صوبائی حکومت اس معاملے کو ’سنجیدگی‘ سے نہیں لے رہی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ یہ واقعہ ’شفاف اور جامع انکوائری کا متقاضی ہے اور اس کی رپورٹ بغیر کسی رد و بدل کے جاری کی جانی چاہیے‘۔

10 اپریل کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا تھا کہ اس واقعہ کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان آرمی اور پنجاب پولیس کے درمیان لڑائی ہوئی ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ’جب غیر مصدقہ ویڈیوز وائرل ہوئیں تو دونوں اداروں نے مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا، دونوں محکموں کے افسران نے حقائق کا جائزہ لیا اور پرامن طریقے سے معاملے کو حل کیا۔

اس میں کہا گیا کہ ’پنجاب پولیس اور پاک فوج صوبے سے دہشت گردوں، شرپسندوں اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں، ہم سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جعلی پروپیگنڈہ نہ پھیلائیں۔

پنجاب پولیس کی ایک اور پوسٹ میں پولیس اور فوجی اہلکاروں کو ’پاک فوج، پنجاب پولیس زندہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024