فالو اپ پروگرام کیلئے پاکستان کی بات چیت کے درمیان اہم مسائل حل ہونا باقی ہیں، آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان فنڈ کے ساتھ 9ماہ کے 3 ارب ڈالر کے سابقہ اسٹینڈ بائی اریجمنٹ (ایس بی اے) کے ممکنہ فالو اپ پروگرام سے متعلق بات چیت کر رہا ہے جب کہ اہم مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق سربراہ آئی ایم ایف اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کر رہا ہے، معیشت قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور زر مبادلہ ذخائر میں اب اضافہ ہو رہا ہے۔
حل طلب اہم ملکی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا اس راستے پر آگے بڑھنے کا عزم ہے اور ملک ممکنہ طور پر فالو اپ پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں کئی ایسے مسائل ہیں جنہیں حل کیا جانا ضروری ہے جیسا کہ ٹیکس دینے والے افراد کی تعداد، معاشرے کا امیر طبقہ کس طرح معیشت میں اپنا حصہ ڈالتا ہے، کس طرح سے عوامی اخراجات کیے جا رہے ہیں اور زیادہ شفاف ماحول پیدا کرنا۔‘
یاد رہے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ میں آئی ایم ایف میں کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ جولی کوزیک نے بتایا تھا کہ 19 مارچ کو پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف اسٹاف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس اپریل کے آخر میں متوقع ہے، اسٹاف لیول معاہدہ حالیہ اسٹیٹ بینک اور نگران حکومت کے عمل درآمد کے لیے ٹھوس اقدامات کا اعتراف کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 19 مارچ کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ آخری جائزہ مذاکرات کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کردیا تھا جس کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا۔
اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی، پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سےایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈکی منظوری کے بعد پاکستان کو آخری قسط جاری کی جائے گی، آخری قسط کے بعد پاکستان کو موصول شدہ رقم بڑھ کر3 ارب ڈالرز ہو جائے گی، آخری قسط ملنےکے ساتھ ہی3 ارب ڈالرکا قلیل مدتی قرض پروگرام مکمل ہوجائے گا۔
اعلامیے میں آئی ایم ایف نے باقی مالی سال معاشی بحالی کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہوئی ہے، معاشی اعتماد بحال ہو رہا ہے، پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےفنانسنگ مل رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ رواں سال مہنگائی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہے گی، حکومت کو معاشی بحالی کے لیے اصلاحات جاری رکھنی چاہیے۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ حکومتِ پاکستان نے بجلی اور گیس ٹیرف کی بروقت ایڈجسٹمنٹ اور رواں مالی سال گردشی قرضے میں اضافہ روکنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
نومنتخب حکومت نے ٹیکس نیٹ (ٹیکس دہندگان کی تعداد) بڑھانے اور مہنگائی کم کرنے کے کے لیے اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے آئی ایم ایف کو ایکسینچ ریٹ مستحکم رکھنے اور فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لانے کے لیے اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی تھی۔
اعلامیہ میں آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی تھی کہ نئی منتخب حکومت معاشی اہداف پر کاربند کرے گی، توقع ہے کہ پرائمری بیلنس 401 ارب روپے تک رہے گا اور پرائمری بیلنس معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں نئے قرض کی شرائط بھی سامنے آگئی تھیں۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے نئے وسط مدتی قرض پروگرام کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس پر آئندہ ماہ مذاکرات ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئے قرض پروگرام کے تحت ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، کم ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پر ٹیکس لگایا جائے گا، ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنایا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق توانائی شعبہ کی پیداواری لاگت وصول کی جائے گی، بجلی کا ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کا نظام بہتر کیا جائے گا، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی انتظامیہ کو بہتر کیا جائے گا ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لائی جائےگی، خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں گورننس کا نظام بہتر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے حتمی جائزے کے دوران عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے گزشتہ روز مذاکرات مکمل ہوگئے تھے۔
آخری جائزہ مذاکرات 14 مارچ سے 19 مارچ تک اسلام آباد میں ہوئے، آئی ایم ایف وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹرکر رہے تھے۔