• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مصطفیٰ کمال کا کراچی کو 3 ماہ کیلئے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ

شائع April 8, 2024 اپ ڈیٹ April 9, 2024
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ  3ماہ میں اسٹریٹ کرائمز میں جاں بحق افراد کی تعداد60 تک پہنچ چکی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 3ماہ میں اسٹریٹ کرائمز میں جاں بحق افراد کی تعداد60 تک پہنچ چکی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم پاکستان) کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر شہر قائدد کو 3 ماہ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے صوبائی حکومت پر سخت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے، حکومت سندھ اور پولیس نے کراچی کو ڈکیتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 3ماہ میں اسٹریٹ کرائمز میں جاں بحق افراد کی تعداد60 تک پہنچ چکی ہے، متعصب حکومت اور نااہل پولیس نے ڈاکوؤں اور قاتلوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے سوال اٹھایا کہ وزیرداخلہ سندھ بتائیں کس نے پولیس کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں؟ سندھ پولیس ایکشن کیوں نہیں لے رہی؟

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی ڈکیتوں کے رحم و کرم پر ہے، کراچی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، میٹرول میں دو شہریوں کا قتل اور لُوٹ مار ظلم ہے، شہریوں کی جان و مال محفوظ نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو 3 ماہ کے لیے فوج کے حوالے کیا جائے۔

دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کیلئے فوج بلانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے زینب مارکیٹ اور اولڈ سٹی ایریا سمیت مختلف علاقوں کا دورہ کرکے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

دورے کے دوران مارکیٹس کے تاجروں سے سیکیورٹی انتظامات پر گفتگوبھی کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ وہ امن و امان کی صورتحال پر مطمئن ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایک اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی میٹنگ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2022 سے 28 مارچ 2024 کے درمیان کراچی کے 250 سے زائد افراد کو اسٹریٹ کرمنلز نے گولی مار کر قتل اور ایک ہزار 52 شہریوں کو زخمی کردیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پرتشدد اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں دیکھا جا رہا ہے۔

ہفتے کے روز سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے اور صوبے کے دیگر حصوں بالخصوص کچے کے علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے جرائم پیشہ افراد، ان کے ہینڈلرز اور سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ کے دارالحکومت میں بڑھتے اسٹریٹ کرائمز نے گزشتہ روز وفاقی حکومت کے اتحادیوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا تھا، ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی مذمت کی تھی اور سندھ بھر میں رینجرز کو پولیسنگ اختیارات دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کراچی میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر داخلہ سندھ منہ کھولنے سے پہلے آنکھیں کھولیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں رینجرز کو مکمل اختیارات ہیں باقی سندھ میں نہیں، پورے سندھ میں رینجرز کو یکساں اختیارات دیے جائیں۔

اس سے قبل پارٹی نے اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیا تھا اور معصوم لوگوں کا قتل نہ روکنے کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط وفاقی حکومت سے علیحدگی کا عندیہ بھی دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024