بھارت: 6سال سے بغیر ٹرائل کے زیر حراست انگریزی ٹیچر رہا
بھارتی سپریم کورٹ نے 6سال سے بغیر ٹرائل کے زیر حراست انگریزی کی پروفیسر کو ضمانت پر رہا کردیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ناگپور یونیورسٹی میں انگریزی کی 66سالہ پروفیسر شوما سین کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
وہ ان 16 سماجی کارکنوں اور اساتذہ میں شامل ہیں جنہیں 2018 میں بھارت کے مختلف گروہوں کے درمیان مبینہ طور پر اشتعال انگیزی بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہی میں پادری اسٹان سوامی بھی شامل ہیں جو حراست کے تین سال بعد 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
بھارت کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ شوما سین اور دیگر کے انتہائی بائیں بازو کے ماؤ باغیوں سے روابط ہیں۔
جمعہ کو بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران رکنی بینچ نے کہا کہ فی الحال، درخواست گزار تقریباً 6سال سے زیر حراست ہیں، ان کی عمر 66 سال سے زیادہ ہے اور ابھی تک الزامات طے نہیں کیے گئے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگر ہم مختلف گواہوں کے ذریعے درخواست گزار سے منسوب کارروائیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں پہلی نظر میں کمیشن یا کسی دہشت گردی کی کارروائی کی کوشش نظر نہیں آتی۔
اسی معاملے میں زیر حراست ایک اور سماجی کارکن سودھا بھردواج کو ممبئی ہائی کورٹ نے 2021 میں رہا کر دیا تھا۔
سودھا بھردواج اور اسٹان سوامی کی طرح شومی سین کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جہاں یہ قانون کسی مقدمے کے بغیر غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے یہ قانون اپنے مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 1000 سے زیادہ افراد کو اس قانون کے تحت حراست میں لیا جاتا ہے جن میں 100 سے بھی کم کو سزا سنائی جاتی ہے۔