تھانوں کی مرضی کے بغیر جرم نہیں پنپ سکتا، حافظ نعیم الرحمن
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ تھانوں کی مرضی کے بغیر جرم نہیں پنپ سکتا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھا اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) بھی ہو تھانے میں تو وہ بھی کچھ نہیں کرسکتا اس لیے کہ یہ پورا نیٹ ورک ہے کرپشن کا، جو لوگ ان کو مسلط کرتے ہیں وہ سب سے بڑے ذمہ دار ہیں تباہی کے، اس لیے اب عوام کو نکلنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بازاروں میں اور محلوں میں نوجوانوں کو اسلحہ دیں گے اور اپنا تحفظ پھر خود کریں گے، نا آئیں پولیس یا رینجرز والے کہ رکاوٹیں ہٹاؤ، آپ ہمیں کہتے ہیں کہ قانون ہاتھ میں نا لیں تو جس کے ہاتھوں میں قانون ہے وہ قانون نافذ کیوں نہیں کرتے؟ وہ ڈاکوؤں کی سرپرستی کیوں کر رہے ہیں؟ ہمیں غیر محفوظ کیوں بنایا ہوا ہے؟
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمیں مسئلہ بتائیں ہم تعاون کریں گے، ہمارے ٹیکس سے تمام ادارے چلتے ہیں اور ہم ہی غیر محفوظ رہیں تو یہ نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی کی حکومت کا سولہواں سال ہے تو انہوں نے کیا کیا ہے؟ یہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اگر حکومت قبلہ درست نہیں کرے گی تو ایک بڑی تحریک چلانی پڑے گی کیونکہ ہماری جان و مال کی قیمت نہیں ہے، ہم کیا کریں ؟ اب عوام کو بیدار ہونا پڑے گا اور جماعت اسلامی ایک واضح لائن بتائے گی کہ کیسے ان معاملات کو درست کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ کاسمیٹک قسم کے اقدامات سے کام نہیں چلے گا کہ ایس ایچ او کو معطل کردیا اور ہوگیا، وزیر داخلہ بتائیں کہ ایس ایچ او ہیں کون کون؟ پولیس کی حالت کیا ہے؟ ان کی تربیت کیا ہے؟ کتنے وی آئی پی ڈیوٹی پر ہیں؟
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو کراچی کا رہائشی ہے اسے کراچی پولیس میں ترجیح ملنی چاہیے، پولیس کی تربیت ہونی چاہیے، منتخب لوگوں کو بااختیار بنانا چاہیے تو پولیس کے نظام میں چیزیں بہتر ہوجائیں گی، جو بات عوام کو کرنی ہے وہ حکمران کرتے ہیں۔