• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

شائع April 4, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما شیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے شیریں مزاری کی درخواست پر کیس کی سماعت کی، وہ اپنے وکیل کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر رافع مقصود نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مارچ میں ہی شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کردی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ شیریں مزاری 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں ملزمہ نہیں ہیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی 27 مارچ کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر اطلاع دے دی تھی۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ کابینہ کے پاس اور کام بہت ہیں یہ کام ہم کر دیتے ہیں۔

عدالت نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور درخواست نمٹا دی گئی۔

یاد رہے کہ یکم دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے بھی نکالنے کا حکم دیا تھا۔

9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے چند ہفتے بعد 29 مئی کو پی ٹی آئی کی سابق رہنما کا نام اسلام آباد پولیس کی سفارشات پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہروں کے بعد مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت شیریں مزاری سمیت پی ٹی آئی کے 13 رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا، سابق وزیر انسانی حقوق کو متعدد بار ضمانت دی گئی تاہم انہیں ہر بار دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

بعد ازاں، شیریں مزاری نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحرک سیاست سے ریٹائر ہو رہی ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا تھا کہ 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت کے حوالے سے اور میری بیٹی ایمان مزاری کو جس صورتحال اور آزمائش سے گزرنا پڑا، میں نے جیل جاتے ہوئے اس کی وڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری مرتبہ جیل جارہی تھی تو وہ اتنا رو رہی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024