• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

شام میں ایرانی سفارتخانے پر حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، وائٹ ہاؤس

شائع April 3, 2024
اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایرانی سفارتخانے کی عمارت زمین بوس ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایرانی سفارتخانے کی عمارت زمین بوس ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی— فوٹو: اے ایف پی

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ شام میں ایرانی سفارتخانے پر حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں جہاں اس حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے 7 اہلکاروں سمیت 13 افراد مارے گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہمارا دمشق میں کیے گئے حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ہم اس میں کسی بھی طرح سے ملوث نہیں ہیں۔

انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کا اصل حامی اور مددگار امریکا اس حملے کی ذمے داری قبول کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں پاسداران انقلاب کے 7 اہلکاروں سمیت 13 افراد مارے گئے تھے۔

مارے جانے والوں میں قدس فورس کے دو سینئر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی اور محمد ہادی حاجی رحیمی بھی شامل ہیں ۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اسرائیلی کارروائی کو سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی سفارتخانے پر حملہ کر کے اسرائیل نے خطرناک لکیر عبور کر لی ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیلی حملے ککی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محاذ کے جنگجوؤں کے ایمان اور غیرمتزلزل ارادے کے سامنے مسلسل شکستوں اور ناکامیوں کے بعد صہیونی حکومت نے خود کو بچانے کی جدوجہد میں اب اندھادھند قتل عام کا ایجنڈا شروع کردیا ہے۔

دمشق میں اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ بسام ابو عبداللہ کا کہنا ہے کہ پیر سے قبل بات چیت کے لیے قوانین مقرر تھے لیکن اب مزاحمتی محاذ/فورسز اور اسرائیل کے درمیان کھلی جنگ ہو گی۔

ایران اور اس کے حامی مزاحمتی محاذ/فورسز کی اصطلاح ان طاقتوں کے لیے استعمال کرتے ہیں جو صہیونی اور امریکا مخالف ایجنڈے کی حامل ہیں لیکن مغربی دنیا انہیں دہشت گرد یا شدت پسند گروہ قرار دیتی ہے جن میں حماس اور حزب اللہ بھی شامل ہیں۔

بسام ابوعبداللہ کا کہنا ہے کہ اب یہ واضح ہے کہ صورتحال اشتعال انگیزی کی طرف جا رہی ہے اور اب ہمیں شام، عراق یا دیگر جگہوں پر موجود امریکی اڈوں پر حملوں میں اضافہ دیکھنے کا مل سکتا ہے۔

ایرانی سفارتخانے پر حملے کے بعد لبنان کے مزاحمتی گروپ حزب اللہ نے بھی بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ایرانی سفارتخانے پر حملہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024