• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

چینی انجینئرز پر حملہ، افغان باشندوں سمیت 12 افراد زیر حراست

شائع April 2, 2024
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

پولیس نے چینی انجینئرز کی ہلاکت کا سبب بننے والے خود کش حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں افغان شہریوں سمیت 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک پولیس ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور پکڑے گئے افراد میں کچھ افغان شہری بھی شامل ہیں۔

پاکستان ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کی ذمے داری پڑوسی ملک افغانستان پر عائد کرتا رہا ہے جہاں پاکستان کا ماننا ہے کہ افغان حکومت ان طالبان دہشت گردوں کو لگام ڈالنے میں ناکام رہی ہے جو ان سے اتفاق کرتے ہیں۔

افغان حکومت اپنے ملکوں میں دہشت گردوں یا عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام کو یکسر مسترد کرتی رہی ہے۔

سینیئر پولیس ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی ثبوتوں سے پتا چلتا ہے کہ اس حملے میں تحریک طالبان پاکستان ملوث تھی۔

تاہم تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر اس حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع شانگلہ میں حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی چینی قافلے سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں 5 چینی انجینئرز سمیت 6 افراد مارے گئے تھے۔

ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کے فوراً بعد چینی سفارتخانے کا دورہ کیا اور چین کے پاکستان میں سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بشام میں دہشت گرد حملے میں پانچ چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی تھی۔

چینی سفیر سے گفتگو میں وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت واقعے کی اعلیٰ سطح پر جلد تحقیقات کر کے ذمہ داراں و سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دے گی اور پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی ایسی مذموم کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

حملے کے اگلے ہی صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی چینی سفارتخانے کا دورہ کیا تھا اور چینی سفیر سے حملے پر تعزیت کر کے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر انسانی حملہ پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی اور مشترکہ اقدار پر حملہ ہے اور یہ واقعہ پاک چین دوستی کے دشمنوں کی طرف سے ترتیب دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024