ہندوستان: نریندرا مودی وزارتِ عظمی ٰ کے امیدوار
نئی دہلی: ہندوستان میں گجرات کے موجودہ وزیرِ اعلیٰ نریندرا مودی کو جمعے کے روز بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) نے اگلے وزیرِ اعظم کے طور پر نامزد کیا ہے۔
نریندرا مودی اس وقت بی جے پی کے سینیئر لیڈر بھی ہیں۔ مودی، اپنی جماعت کے اقتدار میں آنے کی بہت بڑی اُمید ہیں لیکن ایک متنازعہ شخصیت ہونے کی بنا پر وہ ناپسندیدگی کی وجہ بھی ہیں۔
اگرچہ بی جے پی کی جانب سے ایل کے ایڈوانی بھی ایک مضبوط اُمیدوار تھے لیکن بی جے پی نے وزارتِ عظمیٰ کیلئے مودی کا انتخاب کیا۔
واضح رہے کہ بی جے پی ایک ہندو قوم پرست جماعت ہے اور باسٹھ سالہ اُمیدوار نرییندرا مودی ان کی جانب سے وزیرِ اعظم کے اُمید وار ہیں جبکہ کانگریس کی جانب سے نامزد کردہ راہول گاندھی ان کے حریف ہوں گے۔ راہول نہرو گاندھی سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا نام من موہن سنگھ نے تجویز کیا تھا جبکہ انہیں کانگریس پارٹی کا نائب بھی بنادیا گیا ہے۔
مودی نے اپنی وزارتِ اعلیٰ کے گیارہ سالہ دور میں گجرات کو کاروبار اور بزنس کا مرکز بنانے میں اہم کردار کیا ہے ۔
ان کی شخصیت اس لحاظ سے متنازعہ ہے کہ ان پر یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے 2002 میں گجرات میں مسلم کس فسادات روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا جس میں تقریباً ایک ہزار افراد مارے گئے تھے۔
تاہم مودی کیخلاف براہِ راست ثبوت نہ مل سکے اور مودی ان فسادات میں اپنے کسی قسم کے کردار سے انکار کرتے رہے ہیں۔
وزارتِ اعلیٰ کے اُمیدوار منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں مودی نے کہا کہ وہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
بی جے پی کے صدر راجناتھ سنگھ کی پارٹی لیڈروں اور قانون سازوں کی ملاقات کے بعد ہی مودی کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ اگرچہ ان کے ساتھ ہی پارٹی کے سینیئر ترین رہنما اور ممکنہ امیدوار لال کرشنا ( ایل کے) ایڈوانی کی تائید حاصل کرنے کی کوشش بھی کی۔
ایڈوانی نے مودی کے انتخاب کی میٹنگ سے خود کو الگ رکھنے کی کوشش کی اور اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق مودی کے معاملے پر یہ بی جے پی کے اندر تناؤ اور تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔
خود بی جے پی کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ مودی کی انتہا پسندانہ شناخت کی وجہ سے پارٹی کو دھچکا پہنچنے کا خدشہ ہے۔
کانگریس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے لیکن بی جے پی کا مؤقف ہےکہ مودی نے گجرات میں صنعتیں قائم کیں، ملازمتوں کےمواقع پیدا کئے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا۔ اس لئے وہ ملک میں انہی کاموں کیلئے ایک درست انتخاب ہیں۔
دوسری جانب کانگریس اپنے دورِ اقتدار میں کرپشن سکینڈلز، اندرونی چپقلش، ملکی معاشی صورتحال اور تعلیم اور انفراسٹرکچر میں بہتری نہ لانے پر شدید تنقید کی زد میں ہے۔
سن 2004 میں کانگریس کے من موہن سنگھ وزیرِ اعظم مقرر ہوئے لیکن انہوں نےراہول گاندھی کا نام کانگریس کی جانب سے اگلے وزیرِ اعظم کے لئے راہول گاندھی کا نام پیش کیا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں