• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

پی آئی اے کی نجکاری: خلیجی ممالک کے سرمایہ کاروں سے حکومتی سطح پر رابطوں میں تیزی

شائع March 27, 2024
ذرائع کے مطابق ان تینوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کی حکومت سے بات چیت جاری ہے—فائل فوٹو/ اے ایف پی
ذرائع کے مطابق ان تینوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کی حکومت سے بات چیت جاری ہے—فائل فوٹو/ اے ایف پی

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے خلیجی ممالک کے سرمایہ کاروں سے حکومتی سطح پر رابطوں میں تیزی آگئی۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سعودی عرب اور قطر سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار پی آئی اے کی خریداری میں سب سے زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان تینوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کی حکومت سے بات چیت جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد سب سے زیادہ بولی دینے والی کمپنی کو پی آئی اے کا انتظام سنبھال لے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی کابینہ نے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے بورڈ کی منظوری دی تھی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو اس کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے 11 رکنی بورڈ کی منظوری دی، اس اقدام کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کے حوالے سے نمایاں پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس کے واجبات اور اثاثہ جات ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کر دیے جائیں گے، جسے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹر کیا جائے گا۔

بورڈ میں 7 آزاد ڈائریکٹرز اور 4 حکومتی عہدیدار شامل ہوں گے۔

زیادہ تر آزاد ڈائریکٹرز کمرشل بینکوں کے سربراہ ہیں، جن میں الفلاح بینک کے چیف ایگزیکٹیو عاطف اسلم باجوہ اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے شہزاد ڈاڈا شامل ہیں۔

بورڈ میں شامل حکومتی افسران ہوابازی، خزانہ، نجکاری اور منصوبہ بندی کمیشن کے سیکریٹریز ہوں گے۔

پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو ایئر وائس مارشل عامر حیات کو کمپنی کا پہلا چیف ایگزیکٹیو افسر مقرر کیا جائے گا۔

جولائی 2023 میں پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے نئی ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے ایئر لائن کی تنظیم نو کے منصوبے کی منظوری دی تھی، تاکہ قرضے، غیر ہوابازی کے اثاثہ جات اور پی آئی اے سی ایل کے موجودہ ذیلی اداروں (پی آئی اے-II، اسکائی رومز لمیٹڈ اور صابر ٹریول نیٹ ورک) کو برقرار رکھا جا سکے، جبکہ ایئر لائن بذات خود اس کی مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی ہے جو ہوا بازی کے اثاثوں اور متعلقہ ذمہ داریوں کو برقرار رکھتی ہے۔

ایک علیحدہ پیش رفت میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی کے زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ کم از کم 7 ممالک کے سرمایہ کار پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں دلچپسی رکھتے ہیں۔

وزارت کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق خواجہ آصف نے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔

عالمی بینک کے انٹرنیشنل فنانس کاپوریشن (جو نجکاری کے عمل کے لیے مشیر ہیں)، نے دعویٰ کیا کہ جرمنی، فرانس، نیدرلینڈز، قطر، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور ترکیہ نے دلچپسی ظاہر کی ہے جبکہ مقامی گروپس بھی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

وزیر ہوا بازی نے وزارت کے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ان ممالک میں پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ آن لائن اجلاس کا انتظام کریں، جہاں سے سرمایہ کار ایئر لائن خریدنے میں دلچپسی رکھتے ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں سیکریٹریز برائے ایوی ایشن ڈویژن اور نجکاری کمیشن، دفتر خارجہ ایڈیشنل سیکریٹریز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

انہوں نے مقامی سرمایہ کاروں سے رابطہ قائم کرنے کا مشورہ بھی دیا تاکہ وہ کنسورشیم تیار کرکے بولی کے عمل میں حصہ لے سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024